XI CLASS URDU

Followers

About Me

My photo
Manora ,District :Washim 444404, Maharashtra , India

Wednesday, 29 May 2024

اس دور کی تعلیم کا معیار الگ ہے

 ا             اس دور کی تعلیم کا معیار الگ ہے

تعلیم تو آتی ہے جہالت نہیں جاتی


         ریاست مہاراشٹر کے بارہویں اور دسویں جماعت کے نتائج آچکے ہیں۔اردو اسکولوں کے نتائج قابل رشک ہیں۔صد فی صد نتائج کے ہدف کو اکثر و بیشتر اسکول اور کالجوں نے عبور کیا ہے۔مگر غور کرے تو تعلیمی نظام زوال پزیری کے تحت الثرا تک پہچتا ہوا نظر آرہاہے۔کیا نتائج کا اچھا آجانا ہی تعلیم کا مقصد ہے ؟ نہیں بالکل نہیں ۔۔ہمارے بچے *تعلیم یافتہ* تو ہو رہے ہیں مگر *علم یافتہ* کب بنے گے ؟ اس سوال کا جواب *ہنوز دلی دور است* کے مصداق ہے۔یہ تشویش افزا سوال تعلیمی اداروں کے التفات کی دعوت دیتا ہے۔ کیا ہمارے ادارے میعاری تعلیم دے رہے ہیں ؟ کیا ہمارے ٹیچرز سست و کاہلی کی انتہا تک نہیں پہچ گئے ہیں ؟ ہمارے اداروں کی انتظامیہ کیا کر رہی ہیں ؟ کیا یہ نام نہاد قوم کے رہبروں کے پاس ایسا پلان نہیں ہے جو غیر مذاہب کی انتظامیہ اور ٹیچروں کے پاس ہیے؟ سورۃ بقر میں فرمایا گیا ہے جس کا مفہوم ہے *ہم نے ان کے قلب اور آنکھوں پر مہر لگا دی ہے نہ وہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ محسوس کر سکتے ہیں* یہ الگ بات ہے کہ اس آیت میں منافقین کا تذکرہ کیا گیا ہے ، مگر مجھے شک ہے کہ اس آیت کے دائرے میں وہ ناکارہ ٹیچرز اور لالچی انتظامیہ نہ آجائے جو لاشعوری طور پر آر ایس ایس کے ایجنڈے کا اطلاق اردو اداروں میں کر رہے ہیں۔آر ایس ایس تو صرف مسلمانوں کو برباد کرنے کا سوچتی رہتی ہے مگر ہمارے ٹیچر حضرات اور ان کی انتظامیہ تو باقاعدہ اپنی قوم کو برباد کر رہے ہین۔
        جو اسکولیں اپنے نتائج کی نمائش کرکے منافقانہ جشن منارہی ہیں وہ میؔر کا یہ شعر ملاحظہ فرمائیں 

*ہستی اپنی حباب کی سی ہے*
*یہ نمائش سراب کی سی ہے*

  ان ٹیچرز سے کوئی پوچھے۔کیا آپ نے نتائج کے شایان شان طلباء کو سنوارا ہے ؟
کیا آپ نے  انہیں مقابلہ جاتی امتحان کے قابل بنایا ہیں ؟
کیا آپ کے طلباء غیروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں ؟
 اگر نہ ہے آپ کا جواب تو  کیوں خوشیاں منارہے ہوں ان  کی بربادی کی؟ آپ نے بچون کو اسکول میں نہیں بلکہ ہٹلر کے نازی کیمپ میں بلایا تھا۔جشن وہی منائے جنہوں نے قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لئے کوشش کی ہو۔میں جانتا ہوں کہ ایسے ٹیچرز چند ہوں گے جنہوں نے اپنے نصاب کے مقاصدواہداف (aims and objectives ) کو پائے تکمیل تک پہنچایا ہوگا ورنہ ایسے لعین تو بہت مل جائے گے جو غریب طلباء کو رہبر /گائڈ خریدنے پر مجبور کرتے ہیں اور اسی گائڈ کو نوٹ بک پر نقل کرنے لگاتے ہیں ۔یہی انکا ہوم ورک ہوتاہے۔کلاس روم میں پورا پریڈ اس نقل شدہ جواب کی جانچ کے نام پر سوائے وقت گزاری کے کچھ نہیں کرتے۔کیا ایسے ٹیچر انقلاب لا سکتے ہیں۔انہیں کون بتائیں کہ تشکیل علوم کے طریقئہ تدریس پر گائڈ کی مدد سے عمل نہیں کیا جا سکتا؟تشکیل علوم کی تکمیل کے لئے جماعت میں سرگرمیاں مکمل کرنی ہوتی ہیں۔اب آپ ہی بتائیے کس پر محنت کرنے کی ضرورت ہے۔آیا طلباء پر یا پھر ٹیچرز پر ؟ طلباء سے زیادہ ان نکموں پر محنت کرنے کی ضرورت ہے۔لہذا میری اللہ سے یہی التجا ہے؀

*ساقیا دیکھ کے بھرنا شراب پیمانے میں*
*چند کم ظرف چلے آئے ہیں میخانے میں*

ازقلم*: *لئیق صادق احمد، مانورہ ضلع باسم (9420712474)

 

No comments:

Post a Comment

اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

 ا ردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا              بھارت نے اردو کو پارلیمانی زبان کا درجہ اس کی تاریخی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کی...