XI CLASS URDU

Followers

About Me

My photo
Manora ,District :Washim 444404, Maharashtra , India

Tuesday, 22 October 2024

مسلم اراکین اسمبلی امت مسلمہ کے مسائل پر کیوں نہیں بولتے ؟

 مسلم اراکین اسمبلی امت مسلمہ کے مسائل پر کیوں نہیں بولتے؟



            آمریت کے اس دور میں اقلیتوں کے ساتھ اتنی جارحیت اور نا انصافی کا سلوک کیا جا رہا ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فرد اس بات کا منتظر ہے کہ سیکولر پارٹیاں بالعموم اور مسلم رہنما بالخصوص ان کے لئے آواز اٹھائے۔اسی امید پر امروز میں فردا تلاش کرتا ہے اور انتظار کرتا ہے کہ آج نہیں تو کل یہ لوگ اپنی زبان کھولے گے مگر ۔۔

  

*آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک


     اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ لیڈران جو عوام کا ووٹ لیکر اعلیٰ منصبی پر فائز ہوتے ہیں ۔جنہیں عوام اپنا نمائندہ بنا کر بھیجتی ہے وہ عوام کے لئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے ؟

    اس سوال کا جواب بڑا آسان ہے۔

ان عامداروں کو پارٹی لائن پر ہی چلناپڑتا ہے۔اور یہی اصول ہے کہ پارٹی جو کہے وہ کرو۔آپ بیان بھی نہیں دے سکتے ہیں پارٹی لائن سے ہٹ کر۔اسی لئے کچھ مفکر حکومت میں حصےداری کی بات کرتے ہیں ۔جب تک مسلمانوں کی خودکے پارٹی کی حصہ داری نہیں ہوگی اس وقت تک محتاجی کی زندگی گزارنی ہی پڑے گی۔ممالک متحدہ میں مسلم کی آبادی ℅21 ہے اور یادو کی آبادی صرف ℅6 ۔مگر حکومت میں حصے داری ہونے کی وجہ سے وہاں یادو کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔یہی معاملہ برہمنوں،راچپوتوں اور راجبروں کا بھی ہے۔پچھلے

ممالک متحدہ کے اسمبلی الیکشن میں

 5۔97 فی صد مسلمانوں نےنام نہاد سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیا اور 38 مسلم غلاموں کو منتخب کر کے لائے۔اگر ان 38 امیدواروں میں سے *اپنی* خود کی پارٹی کے 25 امیدوار بھی منتخب ہوتے تو بات کچھ اور ہوتی۔

      خیر۔۔۔خوش آئند خبر یہ ہےکہ علماء نے ہی ان ℅ 5۔97 نے کو یکجا کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا (اگرچہ کہ ہدف کا انتخاب غلط کیا گیا تھا) ۔اللہ انہیں بہترین جزا دے ۔آمین۔پچھلے پارلیمانی انتخابات میں علماء نے اہم رول ادا کیا جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بھی جماعت اکثریت ثابت نہ کر سکی اور ایک مخلوط حکومت پر اکتفا کرنا پڑا۔یہ سب علماء کی کاوشوں کا ثمرہ تھا۔ یہ حقیقت بھی مصدقہ ہے کہ ہند میں انقلاب علماء ہی لائے گے ۔ہند کی کشتی جو کچوکے کھا رہی ہے اسے ساحل پار کرانے کا فریضہ علماؤں کو ہی ادا کرنا ہوگا۔اس کے لئے علماء کو مذہبی رہنمائی سے آگے بڑھ کر معاشرت کے رہنما بننا ہوگا۔عصری رہنمائی بھی کرنی ہوگی۔انہیں لییڈ بآئی اکژامپل(lead by example) کرنا ہوگا۔مدارس کے ساتھ ساتھ اسکولوں کو بھی ٹار گیٹ کرنا ہوگا۔جمعے کے بیانات میں عصری تعلیم کے تعلق سے کچھ جملے بولے جائے۔ٹیچرز کو ایمانداری کی تلقین کی جائے اور سرپرستوں کو سنجیدہ بنایا جائےاور اور ۔۔۔۔۔

     یہ تمام مقاصد اسی وقت پورے ہوگے جب علماء اپنی ذمہ داری طہہ کرے کہ ہاں ، عصری قیادت بھی انہی کی ذمہ داری ہے ہم اسی وقت عروج پائیں گے جب مدارس کو ٹکنالوجی کے زیور سےآراستہ اور اسکولوں کو ایمانداری کی روح سے شرابور کیا جائے

*ازقلم: لئیق احمدمحمدصادق

No comments:

Post a Comment

اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

 ا ردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا              بھارت نے اردو کو پارلیمانی زبان کا درجہ اس کی تاریخی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کی...