XI CLASS URDU

Followers

About Me

My photo
Manora ,District :Washim 444404, Maharashtra , India

Tuesday, 29 July 2025

مسلمانوں کی موجودہ ابتر حالت اور جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں

مسلمانوں کی موجودہ ابتر حالت اور جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں


دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمان علم، اتحاد، اور کردار کے زیور سے آراستہ رہے، وہ دنیا کی عظیم طاقت بنے رہے۔ لیکن جیسے ہی انہوں نے قرآن و سنت کی تعلیمات سے روگردانی کی، عصری علم کو نظر انداز کیا، زوال اور پستی ان کا مقدر بن گئی۔ آج امت مسلمہ مختلف خطوں میں ظلم، استبداد، اور پسماندگی کا شکار ہے۔کتنی افسوس کی بات ہے کہ وہ قوم جس کی ابتداء اقراء سے ہوتی ہوں ،تعلیمی میدان میں دیگر قوموں سے کافی پیچھے رہ گئی
شکایت ہے مجھے یا رب خداوندان مکتب سے
کہ سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا 

         آج دنیا بھر کے مسلمان باہمی انتشار، سیاسی غلامی، معاشی بحران اور علمی پسماندگی میں مبتلا ہیں۔ تعلیم کا فقدان، اخلاقی انحطاط، اور قیادت کا بحران مسلمانوں کی زبوں حالی کا اہم سبب ہے۔

کسی شاعر نے سچ کہا:

> خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا



آج امت مسلمہ کو علم و کردار کی دولت سے دوبارہ آراستہ ہونے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں مسلمانوں کی تعداد دو ارب سے زائد ہے، مگر وہ عالمی سطح پر سیاسی، سماجی اور اقتصادی لحاظ سے کمزور ہیں۔تعلیمی معیار تو زوال پزیری کے تحت الثرا کو پہچ گیا ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ کسی قوم کو تباہ و برباد کرنا ہو تو اس سے اس کی مادری زبان چھین لی جائے وہ قوم خود بخود زوال پذیری کا شکار ہو جائے گی۔ زبان تہذیب دیتی ہے۔یہ حقیقت ہے کہ مذہب کی کوئی زبان نہیں ہوتی مگر اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ہمارا مذہب اور ہماری تہذیب کی اصل تعلیمات کا منبع ہماری مادری زبان ہی ہوتی ہے۔بھلا ہم اس زبان کی کیسے فراموش کر سکتے ہیں جس میں اسلامی ادب کا خزانہ عربی زبان سے زیادہ موجود ہے۔
                اردو زبان مسلمانوں کی تہذیب، ثقافت، اور علمی ورثے کی آئینہ دار ہے۔ اسی زبان نے جنگ آزادی کے دوران تحریکات کو زبان دی، شعور بخشا، اور اتحاد کا پیغام عام کیا۔ شاعری، نثر، خطابت، اور صحافت کے ذریعے اردو نے مسلمانوں کو بیدار کیا۔

مولانا حالی، علامہ اقبال، اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسے مفکرین نے اردو کو ذریعہ بنا کر قوم کی رہنمائی کی۔ اردو زبان صرف رابطے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک فکری اور ثقافتی اثاثہ ہے جسے زندہ رکھنا ہماری قومی اور دینی ذمہ داری ہے۔

>                جس قوم کی زبان مر جائے، اس کی شناخت مٹ جاتی ہے۔  
                ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد مسلمانوں کی     عظیم قربانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ 1857 کی جنگ آزادی مسلمانوں کی قیادت میں لڑی گئی۔ یہی وہ جنگ تھی جسے انگریزوں نے ’’غدر‘‘ کا نام دیا، مگر حقیقت میں یہ ’’جنگِ آزادی‘‘ تھی۔

        آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر اس جدوجہد کا عظیم نشان ہیں۔ قربان جاؤں اس عظیم بادشاہ پر جس نے 80 سال کی عمر میں انگریزوں سے لڑنے کے لئے تلوار اٹھائی۔ اپنی سلطنت کو لوٹتے دیکھا۔ اپنے 18 بیٹون کو انڈیا گیٹ پر پھانسی کے پھندے پر لٹکتے دیکھا۔ وہ نہ صرف تخت سے محروم کیے گئے بلکہ انہیں قید کر کے رنگون (برما) میں جلاوطن کر دیا گیا۔ وہاں وہ بے کسی اور کسمپرسی کی حالت میں انتقال کر گئے۔ یہ قصہ مشہور ہے کہ جب بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو بھوک لگی تو ناشتہ کے لئے برتن پیش کیا گیا۔ جب برتن سے کپڑا اٹھایا گیا تو  کیا دیکھتے ہیں کہ برتن میں ان کے ایک بیٹے اور پوتے کے سر کٹے ہوئے ہیں۔ کیا کسی نے تاریخ میں بھی ایسی قربانی دی ہے؟ ان کا کرب انگیز شعر آج بھی دلوں کو چیر دیتا ہے:

> کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

        ظفر نے آزادی کے لیے سب کچھ قربان کر دیا، اور ان کی قربانی مسلمانوں کے جذبہ حریت کی مثال بن گئی۔ اس ملک عزیز کے لئےٹیپو سلطان اور سراج الدولہ نے موت کو گلے لگانا پسند کیا مگر انگریزوں کے سامنے جھکنا پسند نہیں کیا

            علماء نے بھی آزادی کے لیے بے مثال قربانیاں دیں۔ ہزاروں علماء کو انگریزوں نے تختہ دار پر لٹکایا۔ مولانا فضل حق خیرآبادی، مولانا احمد اللہ شاہ، اور ہزاروں گمنام مجاہدین نے اپنا خون وطن کی مٹی میں جذب کر دیا۔لکھنو سے لاہور تک کوئی پیڑ ایسا نہ تھا کہ جس پر کسی عالم کی لاش نہ لٹک رہی ہو

> چمن کو خون سے سینچا ہے ہم نے
ہمارا حق ہے یہ آزادی ہماری

حیدرآباد کے نظام میر عثمان علی کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے کہ محمڈن انگلو انڈین کالج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بن سکا۔ نظام میر عثمان علی نے ہی حیدرآباد میں عثمانیہ یونیورسٹی کی بنیاد ڈالی جہاں سائنس اور ریسرچ کی کتابوں کو مقامی زبانوں میں ترجمہ کیا جاتا اور ترجمہ کی ہوئی کتابوں سے سائنس، میڈیکل اور انجینئرنگ پڑھائی جاتی مگر افسوس انضمام حیدرآباد کے وقت چند شر پسندوں نے اس ترجمہ گاہ کو جلا دیا جس کی باقیات آج بھی موجود ہے۔اس طرح ہندوستان سائنس کے ایک بڑے خزانہ سے محروم ہوگیا۔ آزادی کے بعد چین کے خلاف جنگ کے لئے  5 ٹن سونا بطور تحفہ دینے والے کوئی اور نہیں بلکہ میر عثمان علی ہی تھے۔

          قصہ کوتاہ یہ کہ مسلمانوں کو اپنی تابناک تاریخ سے سبق   لینا ہوگا۔ اتحاد، تعلیم، اور کردار کے ذریعے ہی ہم موجودہ زبوں حالی سے نکل سکتے ہیں۔ اردو زبان کو فروغ دینا، اپنی تہذیب کو زندہ رکھنا، اور قربانیوں کو یاد رکھنا ہی ہماری بقا کا راستہ ہے۔

> سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا (علامہ اقبال)

مسلمانوں کی موجودہ ابتر حالت اور جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں

مسلمانوں کی موجودہ ابتر حالت اور جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمان علم، اتحاد، اور کردار کے زیور سے آ...