XI CLASS URDU

Followers

About Me

My photo
Manora ,District :Washim 444404, Maharashtra , India

Thursday, 9 April 2020

1) طلسم ہوش ربا

            1) طلسم ہوش ربا











نئے الفاظ کے معنی 
1) راوی =کسی واقعہ، بات یا خبر کا بیان کرنے والا
2)ظفر پیکر،=خوش نصیب
3)سپاہ=سپاہی، فوج، لشکر
4)ہمراہی =ساتھی، ساتھ چلنے والا، رفیق
5)عالی جاہ =بلند مرتبہ والا، امراء اور  حکام کو خطاب کرتے وقت بولے جانے والا لفظ
6)سکونت =رہنے کی جگہ، قیام گاہ
7)اعانت =مدد، سہارا
8)کروفر=شان و شوکت،ٹھاٹھ باٹھ
9)پیادے =سرکاری ہرکارہ، چپراسی، کوتوال یا حاکم کا نوکر
10)کوچ کرنا=رخصت ہونا
11)دلاور =بہادر
12)مسلح ہونا=ہتھیار لگائے ہونا، ہتھیار باندھ کر لڑنے کے لیے تیار ہونا
13)مع=کے ساتھ
14)سرداران گرامی =ہردلعزیز سردار
15)قصہ کوتاہ=قصہ مختصر، حاصل کلام یہ ہے کہ......
16)مثل طاہر پرید=مثل=کی مانند، کی طرح /طاہر =پرندہ
17)ربط وضبط=میل ملاپ، دوستی
18)در قلعہ =قلعہ کا دروازہ
19)آہن=لوہا، فولاد
20)عدو=دشمن
21)مسکن =رہنے کی جگہ، ٹھکانہ، گھر
22)ثوابت=ثابت، ایک جگہ قائم رہنے والے ستارے //سیارگاہ=سیاروں کی جگہ
23)آفتاب عالم تاب =مراد شہزادہ بدیع الزمان
24)بہر شکار =شکار کے لئے
25)عازم میدان ہونا =میدان کی طرف جانے کا ارادہ
26)طرارے بھرنا=سرپٹ بھاگنا
27)کنوتیاں بدلنا=چوکنا ہونا، کان کھڑے کرنا
28)ترکش=تیروں کے رکھنے کا آلہ
29)مہیب=بھیانک، ہیبت زدہ
30)قید گراں=تکلیف دہ قید
31)تیرہ وتار=اندھیرا
32)فرط الم👈فرط=کثرت /الم=غم
33)جان گرا=جان کو تڑپا دینے والا
34)بے تامل=فوراً
35)شیون=ماتم، آ ہ وزاری
36)گریہ و بقا =رونا، چیخنا، ڈھاڑے مار کر رونا
37)پچھا ڑیں کھانا=حالت ماتم میں پٹخنیاں کھانا
38)نوحہ و زاری =رونا پیٹنا، آہ و زاری کرنا
39)ااسرار=راز داری کی باتیں، پوشیدہ باتیں
40)زائچہ =جنم کنڈلی
41)بسیار =بہت
42)ذی وقار =با عزت،
43)ماش=ایک قسم کا مونگ سے بڑا اناج
44)اسم اعظم =اسم اعظم سے مراد اللہ تعالی کےوہ  اسمائے حسنی ہے جن کو خاص اہمیت و امتیازحاصل ہے.جن کے ذریعے دعا کی جائے تو قبولیت کی زیادہ امید کی جاسکتی ہے.اور جنہیں مخفی رکھا گیا ہے.عموما بہت سے عاملین اس کے علم کا دعوہ کرتے ہیں.اور جنات سے علاج سفلی علم سے بچاؤ وغیرہ میں استعمال کیا جاتے ہیں.اسم اعظم پر علماء میں بھی اختلاف ہے. کچھ کے مطابق اللہ اسم اعظم ہے. بعض کے مطابق صمد  یا الحہ یا القیوم یا الرحمٰن یا الرحیم  یا مہین یا محض ہو اسم اعظم ہے. کہتے ہیں کہ اسم اعظم کے واسطے سے جو بھی دعا کی جائے وہ قبول ہوتی ہے
45)خواجہ زادہ=خواجہ کا بیٹا
46)خلعت فاخرہ 👈خلعت =انعام، فاخرہ =جس پر فخر کیا جائے
47)موقوف =رکھ جانا، وقفہ لینا

48)سیر=اسی(80)تولے یا سولہ(16)چھٹانک وزن کا پیمانہ
49)بازاریں لشکر کی=لشکر کی قطاریں یا صفیں
❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌❌


(*) سبق سے موزوں لفظ تلاش کرکے شبکی خاکہ مکمّل کیجئے






آؤ زبان سیکھیں:



(5)👈




(*) صحیح متبادل تلاش کرکے 



(*)ہدایت کے مطابق درج ذیل سرگرمیاں مکمّل کیجئے

1) ہزار شکل قلعے سے فرار ہونے والوں کے تعاقب میں روانہ کئے گئے ہرکاروں کو دی گئ ہدایات لکھئے

 جواب:ہزار شکل قلعے سے فرار ہونے والوں کے تعاقب میں روانہ کئے گئے ہرکاروں کو ہدایات دی گئیں کہ جس جگہ بھی یہ مفرور  گزیں ہو اور جو انہیں پناہ دے، اس بادشاہ کی حقیقت سے اور اس ملک وسپاہ کی کیفیت سے بادشاہ کو مطلع کیا جائے 

2امیر کیشور گیر کی خدمت میں پہنچنے والے ہرکاروں کی حالت بیان کیجئے

جواب:ہزار شکل قلعے سے فرار ہونے والوں کے تعاقب میں روانہ کئے گئے ہرکاروں کو ہدایات دی گئیں کہ جس جگہ بھی یہ مفرور  گزیں ہو اور جو انہیں پناہ دے، اس بادشاہ کی حقیقت سے اور اس ملک وسپاہ کی کیفیت سے بادشاہ کو مطلع کریں. ہرکاروں نے پوری معلومات حاصل کرنے کے بعد سلطان عالی شان سعد بن قباد کی خدمت میں حاضر ہوئے. وہ اس قدر عجلت میں آئے تھے کہ ان کے ہونٹوں پر پپڑیاں آگئی تھیں اور کنپٹیاں لپک گئی تھیں. کوہ عقیق میں ہرکاروں نے جو دیکھا ان کا احوال جوں کاتوں بادشاہ کو بیان کردیا

3) سپہ سالار صاحب قراں کی فراہم کردہ معلومات پر بادشاہ کا ردعمل بیان کیجیے

جواب: جب لقا ہزار شکل قلعے سے فرار ہوا تو حمزہ صاحب قراں نے فرار ہونے والوں کے تعاقب میں اپنے لشکر ظفر پیکر سے چار ہرکاروں کو روانہ کیا کہ وہ مفرور کی اور اسے پناہ دینے والے ملک اور اس کے بادشاہ کی کیفیت سے شہنشاہ کو مطلع کریں. ہرکاروں نے معلومات حاصل کرنے کے بعد سلطان عالی شان سعد بن قباد کی خدمت میں پہنچے اور سارا احوال گوش گزار کیا. ہرکاروں نے بادشاہ کو بتایا کہ لقا کوہ عقیق پہنچ گیا ہے اور وہاں سکونت اختیار کی ہے. یہ سن کر بادشاہ نے اپنے سپہ سالار حمزہ صاحب قراں کو پہلوان دوران عادی کو بلانے کا حکم دیا. اسے کے ساتھ کوہ عقیق کے طرف پیش خیمہ روانہ کرنے کا بھی حکم دیا. بادشاہ خود اپنے عزیز سرداروں کے ساتھ کوہ عقیق کی طرف چل نکلا

4)کوہ عقیق کے بادشاہ کی جنگی تیاریاں کو قلم بند کیجئے

جواب :لشکر کوہ عقیق کی طرف روانہ ہوا. داخلہ لشکر سے مخالفوں کے ہوش اڑ گئے. جب کوہ عقیق کے بادشاہ سلیمان نے فوج کے امد کی خبر سنی تو اپنی فوج کو ملک کے ربط و ضبط کا حکم دیا اور قلعے کا دروازہ بند کر نے کہا. کانسے اور لوہے کی ڈھلی ہوئی توپیں لگا ئی گئیں.قلعے کے ٹوٹے ہوئے حصے جیسے برج، بارے کنگرے اور فیصلوں کو درست کیا گیا.

5)شہزادہ بدیع الزمان کی خواہش، اجازت ملنے کی مراحل اور بادشاہ کی تنبیہ ترتیب وار تحریر کیجئے
جواب :جب حمزہ صاحب قراں نے کوہ عقیق کے لیے کوچ کیا تو ان کے ساتھ ان بیٹا شہزادہ بدیع زماں بھی تھا. لشکر کوہ عقیق کے بادشاہ سلیمان کے قلعے کے سامنے فروکش ہوا. بدیع الزمان کے دل میں خوش گوار ہوا اور سبزہ دار صحرا دیکھ کر شکار کی خواہش پیدا ہوئی. لہٰذا اس نے اپنے والد امیر حمزہ صاحب قراں سے اجازت چاہی مگر امیر خاموش رہے اور اجازت نہیں دی. بدیع الزماں اپنی والدہ کے پاس گئے اور والدہ سے درخواست کی کہ وہ والد سے شکار کی اجازت دوادے. والد حمزہ صاحب قراں نے اجازت نہ دینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ صحرا جادو سے بھرا ہوا ہے. انہیں ڈر ہے کہ شہزادہ کسی آفت میں مبتلا نہ ہو جائے لیکن والدہ کے کہنے پر شہزادہ بدیع الزماں کو شکار کی اجازت صرف ایک دن کے لیے ہی ملتی ہے. صاحب قراں شہزادے کو تنبیہ کرتا ہے کہ وہ ایک روز کے بعد لوٹ آئے اور زیادہ عرصہ نہ لگا ئے

6):شہزادہ بدیع الزماں کے شکار پر نکلنے کے وقت کی منظر کشی کیجئے

جواب :شہزادہ بدیع الزماں کو صرف ایک روز کے لئے شکار پر جانے کی اجازت ملتی ہے. جس وقت شہزادہ شکار کے لئے نکل رہا تھا اس وقت مشرق کی جانب سے صیاد فلک (آسمان کا شکاری یعنی سورج) آسمان پر موجود ستاروں کا شکار کر رہا تھا. مطلب صبح ہو رہی تھی. اس وقت آسمان سبزہ زار نظر آرہا تھا اور ستارے دھیرے دھیرے اوجھل ہو رہے تھے

💙7):عمرونامدار عیار کےشہزادے کو تلاش کرنے اور ر اسکی لاش لیکر صاحب قراں تک پہنچنے کا منظر تحریر کیجئے

جواب :شہزادہ بدیع ا لزماں اپنے والد سے شکار کی اجازت لے کر میدان میں جاتا ہے۔ سامنے کچھار سے ایک ہرن نمودار ہوتا ہے۔ شہزادہ ہرن کو ہلاک کر دیتا ہے۔ چونکہ یہ سرزمین سرحد طلسم ہوشربا ہے۔ اچانک صحرا گردوغبار سے تاریک ہوجاتا ہے۔ اور آندھیوں کا طوفان برپا ہو جاتا ہے۔ اور شہزادہ پر بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے۔ جب ہوش آتا ہے تو وہ اپنے آپ کو قید گراں میں پاتا ہے۔ امیہ بن عمرو نامدار عیار شہزادے کو تلاش کرنے کے لئے آتا ہے۔ جنگل میں اسے بدیع الزماں کی لاش زمین پر پڑی نظر آئی۔ چہرہ خون سے بھرا ہوا تھا۔ شہزادے کی لاش دیکھ کر عمرو نامدار عیار رونے لگتا ہے اور اپنا گریبان چاک کر نے لگتا ہے۔ لاش کو گھوڑے پر ڈال کر صاحب قراں کی طرف چل پڑا۔ راستے میں شہزادے کے ہمراہی اور رفیق بھی ملے۔ جب ان کو یہ ماجرا غم انگیز نظر آیا تو غم کی کثرت سے انکا کلیجہ منہ کو آنے لگا۔ تمام لوگ روتے، پیٹتے، خاک اڑاتے ہوئے لاش کو لیکر امیر حمزہ صاحب قراں کی خدمت میں حاضر ہوئے۔

💙8) خواجہ بزر چمہر کے زائچہ کھینچنے کو قلم بند کیجئے۔

جواب: عمرو نامدار عیار نے جب یہ کہا کہ شہزادے کو کسی انسان نے شہید نہیں کیا بلکہ کسی کو کچھ بھی معلوم نہیں ہوا کہ کیا ہوا۔ یکایک صحرا تاریک ہو گیا تھا اور پھر یہ لاش ملی۔ امیر صاحب قراں کے مطابق شہزادے کے اسطرح قتل ہوجانے میں کوئی راز ہے جس کا پتہ صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ لہٰذا امیر نے نجومی خواجہ بزر چمہر کو بلانے کا حکم دیا۔ خواجہ بزر چمہر نے زائچہ کھینچا اور غور و خوص کرنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ شہزادہ صحیح و سالم ہے مگر جادوگروں کی شدید قید میں گرفتار ہے۔ اور سامنے جو لاش نظر آرہی ہے وہ شہزادے کی نہیں ہے بلکہ ماش کے آٹے سے بنی ہوئی ہے اور شہزادے کی لاش کی طرح نظر آرہی ہے۔ اسم اعظم پانی پر دم کرنے اور وہ پانی لاش پر چھڑکنے سے لاش کے ماش کے آٹے سے بنے ہونے کا راز عیاں ہو جائیگا

9) زنبیل، جال الیاسی، گلیم عیاری، کمند آصفی، دیو جامہ کے بارے میں معلومات دیجئے۔

جواب: ١) زنبیل: زنبیل ایک ایسی تھیلی ہےکہ اس میں اس دنیا کے علاوہ ایک اور دنیا بھی آباد ہے۔ جو بھی چیز مانگوں یا چاہو اس تھیلی سے نکلے گی۔ اور جو بھی چیز اسمیں رکھنا چاہو رکھی جاسکتی ہے۔
٢) جال الیاسی : جال الیاسی کی خوبی یہ ہے کہ اگر کروڑوں من کے وزن کی کوئی چیز پر یہ جال پھینکا جائے تو وہ وزنی چیز سواسیر کی (ہلکی) ہو کر اسمیں آجاۓ گی۔
٣) گلیم عیاری: گلیم عیاری کو اوڑھ لیا جائے تو تم سب کو دیکھ سکوں گے لیکن تم کو کوئی نہیں دیکھ پاۓ گا۔
٤) کمند آصفی: کمند آصفی کو پھینک کر، جتنا کہو گے گھٹ جاۓ گی اور جتنا کہو گے بڑھ جاۓگی۔ اور کسی بھی چیز سے کٹےگی نہ ٹوٹے گی۔
٥) دیو جامہ: دیو جامہ ایک ایسا لباس ہے جس کے پہننے سے یہ رنگ بدلتا ہے، کبھی سبز ہوجاتا ہے تو کبھی سرخ تو کبھی زرد۔
جواب :میں شہزادے کے قاتل کی تلاش میں جاؤں اور اسے قتل کر کے اس کا سر لاؤں


 اسباب بیان کیجیے

 1)ہرن کے تعاقب میں شہزادے کا اکیلا رہ جانا :
جواب : شہزادہ بدیع الزماں اپنے والد حمزہ صاحب قراں سے شکار کے لئے ایک روز کی اجازت حاصل کرتا ہے۔ اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ صحرا میں شکار کے لئے جاتا ہے۔ دوران شکار ایک ہرن کچھار سے اٹھکیلیاں کرتا ہوا اور طرارے بھرتا ہوا نمودار ہوتا ہے۔ بدیع الزماں ہرن کی رعنائی اور زیبائی دیکھ کر اس پر فریفتہ ہو جاتا ہے۔ سرداروں کو حکم دیتا ہے کہ ہرن کو زندہ گرفتار کرو اور اسے ہاتھ سے جانے نہ دیا جائے۔ لہٰذا تمام ساتھی حلقہ باندھ کر اسے گھیرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ ہرن شہزادے کے سر کے اوپر سے کنوتیاں بدل کر نکل جاتا ہے۔ بدیع الزماں ہرن کے پیچھے اکیلے ہی گھوڑا دوڑا دیتا ہے اور اس کے تعاقب میں کئی کوس نکل جاتا ہے۔ شہزادے کے ساتھی پیچھے چھوٹ جاتے ہیں۔ اسطرح شہزادہ اکیلا رہ جاتا ہے۔

2 ) بادشاہ کو شہزادے بدیع الزماں کے زندہ ہونے کی امید:


جب عمرو نامدار عیار شہزادے کی لاش لاتا ہے تو سارے لشکر اور محلات عظمیٰ میں شور گریا و بگا بلند ہوجاتا ہے۔ سب شدید غم و الم میں ڈوب جاتے ہیں۔ امیر حمزہ صاحب قراں شہزادے کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ لیکن عمرو کے مطابق یہ قتل کسی انسان نے نہیں کیا۔ یہ ایک پر اسرار قتل ہے۔ لہٰذا امیر نجومی خواجہ بزر چمہر کو بلاتا ہے تاکہ اس سے راز جانا جاۓخواجہ بزر چمہر نے زائچہ کھینچا اور غور و خوص کرنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ شہزادہ صحیح و سالم ہے مگر جادوگروں کی شدید قید میں گرفتار ہے۔ اور سامنے جو لاش نظر آرہی ہے وہ شہزادے کی نہیں ہے بلکہ ماش کے آٹے سے بنی ہوئی ہے اور شہزادے کی لاش کی طرح نظر آرہی ہے۔ اسم اعظم پانی پر دم کرنے اور وہ پانی لاش پر چھڑکنے سے لاش کے ماش کے آٹے سے بنے ہونے کا راز عیاں ہو جائیگا۔لہذا امیر نے اسم اعظم پانی پر دم کرکے لاش پر چھڑکا. لاش ماش کے آٹے کی نظر آئی. امیر نے سجدہ شکر ادا کیا. امیر کو خواجہ بزر چمہر کے قول پر یقین آیا اور شہزادے بدیع الزماں کے زندہ کے زندہ ہونے کی امید نظر آئی.

 (*) درج ذیل جملوں کی وضاحت کیجئے

1)شہزادے کی خبر گیری کے لیے عمرو نے عیاری سے اپنے آپ کو جن چیزوں سے آراستہ کیا :

جواب :شہزادہ بدیع الزماں پر اسرار طریقے سے قتل کر دیا جاتا ہے. اس راز کو جاننے کے لیے نجومی خواجہ بزر چمہر کو بلایا جاتا ہے. خواجہ بزر چمہر زائچہ دیکھ کر شہزادے کے صحیح وسالم ہونے کی خبر سناتا ہے. لہٰذا امیر صاحب قراں عمرو نامدار عیار کو بلاتا ہے اور اسے شہزادے کی خبر گیری کے واسطے روانہ کرتا ہے. عمرو عیار زنبیل، جال الیاسی، گلیم عیاری، کمند آصفی اور دیو جامہ سے اپنے آپ کو آراستہ کرتا ہے. زنبیل ایک ایسی تھیلی ہےکہ اس میں اس دنیا کے علاوہ ایک اور دنیا بھی آباد ہے۔ جو بھی چیز مانگوں یا چاہو اس تھیلی سے نکلے گی۔ اور جو بھی چیز اسمیں رکھنا چاہو رکھی جاسکتی ہے. جال الیاسی کی خوبی یہ ہے کہ اگر کروڑوں من کے وزن کی کوئی چیز پر یہ جال پھینکا جائے تو وہ وزنی چیز سواسیر کی (ہلکی) ہو کر اسمیں آجاۓ گی. گلیم عیاری کو اوڑھ لیا جائے تو تم سب کو دیکھ سکوں گے لیکن تم کو کوئی نہیں دیکھ پاۓ گا۔کمند آصفی کو پھینک کر، جتنا کہو گے گھٹ جاۓ گی اور جتنا کہو گے بڑھ جاۓگی۔ اور کسی بھی چیز سے کٹےگی نہ ٹوٹے گی۔دیو جامہ ایک ایسا لباس ہے جس کے پہننے سے یہ رنگ بدلتا ہے، کبھی سبز ہوجاتا ہے تو کبھی سرخ تو کبھی زرد

2)قصہ کوتاہ، بعد کوچ و مقام وشام پگاہ لشکر نے قریب کوہ عقیق ورود فرمایا

جواب:جب لقا ہزار شکل قلعے سے فرار ہوا تو حمزہ صاحب قراں نے فرار ہونے والوں کے تعاقب میں اپنے لشکر ظفر پیکر سے چار ہرکاروں کو روانہ کیا کہ وہ مفرور کی اور اسے پناہ دینے والے ملک اور اس کے بادشاہ کی کیفیت سے شہنشاہ کو مطلع کریں. ہرکاروں نے معلومات حاصل کرنے کے بعد سلطان عالی شان سعد بن قباد کی خدمت میں پہنچے اور سارا احوال گوش گزار کیا. ہرکاروں نے بادشاہ کو بتایا کہ لقا کوہ عقیق پہنچ گیا ہے اور وہاں سکونت اختیار کی ہے. یہ سن کر بادشاہ نے اپنے سپہ سالار حمزہ صاحب قراں کو پہلوان دوران عادی کو بلانے کا حکم دیا. اسے کے ساتھ کوہ عقیق کے طرف پیش خیمہ روانہ کرنے کا بھی حکم دیا. بادشاہ خود اپنے عزیز سرداروں کے ساتھ کوہ عقیق کی طرف چل نکلا.

        قصہ مختصر یہ کہ یہ لشکر مسلسل نہ چلا.جب تھک جاتے تو مقام کر لیتے تھے.. آرام کر نے کے بعد کوہ عمیق کی طرف کوچ کرتے تھے. شام کو مقام کرتے اور صبح کو روانہ ہوتے. اسطرح لشکر کوہ عقیق کے قریب پہنچا

3) جس وقت صیاد فلک مشرق سے سبزہ زار فلک پر صید افگن توابت و سیارگاں ہوا، یہ آفتاب عالم تاب بہر شکار عازم میدان ہوا.

جواب :شہزادہ بدیع الزماں اپنے والد حمزہ صاحب قراں سے شکار کے لئے ایک روز کی اجازت حاصل کرتا ہے. اشہزادے علی الصبح شکار کےلئے نکلتا ہے. جس وقت وہ شکار کو نکلتا ہے اس وقت سورج طلوع ہو رہا ہے. صبح کے ظہور کو بیان ایک استعارے کے استعمال سے کیا گیا ہے. سورج کو صیاد فلک کہا گیا ہے. یہ قدرت کا نظام ہے کہ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو فلک پر موجود تمام متحرک اور غیر متحرک ستارے و سیارے آنکھوں سے اوجھل ہو جاتے ہیں. گویا کہ سورج نے ہی ان اجسام کا شکار کر لیا ہو. مصنف ایک اور استعارے کا استعمال کر تے ہوئے شہزادے کو آفتاب عالم تاب کہتا ہے. جس وقت آفتاب ستاروں کا شکار کرنے نکلتا ہے ٹھیک اسی وقت شہزادہ بدیع الزماں بھی شکار کے لئے میدان کے لیے نکلتا ہے. یہ سطریں تصوراتی حسن کا عمدہ نمونہ ہے. منظر نگاری کی اعلی مثال ہے. سبزہ زار فلک، ثوابت و سیارگاہ جیسے الفاظ بڑے موزوں طور پر استعمال کئے گئے ہیں. ان الفاظ کے ذریعے صبح کے منظر کو نہایت خوبی سے پیش کیا گیا ہے


4)جب ہرن پر دسترس نہ پہنچا اور وہ زندہ گرفتار نہ ہوا، فوراً ترکش سے تیر مار دہ مشت بحر کمان میں پیوستہ کرکے لگایا، تیر اس کے دوسار ہوا

جواب:جواب : شہزادہ بدیع الزماں اپنے والد حمزہ صاحب قراں سے شکار کے لئے ایک روز کی اجازت حاصل کرتا ہے۔ اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ صحرا میں شکار کے لئے جاتا ہے۔ دوران شکار ایک ہرن کچھار سے اٹھکیلیاں کرتا ہوا اور طرارے بھرتا ہوا نمودار ہوتا ہے۔ بدیع الزماں ہرن کی رعنائی اور زیبائی دیکھ کر اس پر فریفتہ ہو جاتا ہے۔ سرداروں کو حکم دیتا ہے کہ ہرن کو زندہ گرفتار کرو اور اسے ہاتھ سے جانے نہ دیا جائے۔ لہٰذا تمام ساتھی حلقہ باندھ کر اسے گھیرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ ہرن شہزادے کے سر کے اوپر سے کنوتیاں بدل کر نکل جاتا ہے. جب ہرن کو قابو میں کرنا بس میں نہ رہا اور اسے پکڑنا نا ممکن سا لگنے لگا تو شہزادے نے فوراً دس مشت سانپ کی لمبائی کا ایک بڑا سا تیر ترکش سے نکالا اور شکار کرنے کے لیے کمان میں پیوست کیا.. شہزادے نے تیر چلا دیا.تیر ہرن کے جسم کے آر پار ہوگیا اور وہ ہرن زمین پر گر پڑا.


(*) ذیل سے دئے ہوئے موضوعات پر ذاتی رائے تحریر کیجئے
1)شہزادہ بدیع الزماں کی سرگرمیاں 
2)امیہ بن عمرو نامدار عیار کی امیر سے کی گئی عرض
3) سحر، ساحر، زائچہ، پیشین گوئی، اسم اعظم 

( ذاتی رائے کے جواب طلبہ ازخود تیار کریں) 

(*) ہدایات کے مطابق درج ذیل قواعدی سرگرمیاں مکمّل کیجیے  ( activities solved by SK.Iiyas Sir, Resod) 


                            جواب:ہمراہی اور رفیق 
 (*) محاوروں کا جملے میں استعمال کیجئے 
👈ہوش اڑنا
👈کلیجامنہ کو آنا
👈خاک اڑانا 
    (طلبہ اس سرگرمی کس جواب از خود تیار کریں) 
.......... اضافی سرگرمیاں برائے مشکل..............

24 comments:

  1. ماشااللہ کیا بات ہے جناب

    ReplyDelete
  2. اسم اعظم میں املے کی غلطی ٹائپنگ کی وجہ س
    ہویھے مہمین ھے غلطی مہین ہو گیا ھے

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی غلطی درست کرنے کی کوشش کی جائے گی. شکریہ

      Delete
  3. محض کیوں ہوا ھے ذرا دیکھ لیں

    ReplyDelete
  4. ماشااللہ بہت خوب

    ReplyDelete
  5. MashaAllah

    ReplyDelete
  6. محمد الیاس ،ریسوڑ11 April 2020 at 23:58

    بہت خوب۔قابل تعریف کام۔

    ReplyDelete
  7. اللّه جزائے خیر دے آمین

    ReplyDelete
  8. محمد دیان , مانورہ
    ذاتی راۓ کے جوابات
    1:شہزادہ بدیع ازماں کی سرگرمیا بیان کیجیے
    ابتداء میں شہزادہ بدیع ازماں اپنی والدہ کے ذریعہ سے شکار پر جانے کی اجازت منگواتا ہے ۔ لحاظہ یہ خصوصیات ہر نو عمر لوگو میں پائ جاتی ھے ,اسمیں کوئ شکوہ نھیں کیا جا سکتا۔ شہزادہ نے یہ سہی بھی کیا کیونکہ اسکی کافی خواہش تھی شکار پر کوچ کرنے کی۔ 2سرگرمی, جب شہزادہ کو اک روز شکار پر جانے کی اجازت ملتی ھے تو رات بھر اوزاروں اور ہتھیاروں کو تیز کرنے کا حکم دیا جاتا ھے۔ خصوصا یہ بھی اک عام بات ھی ھے , کیونکہ شکار پر جانے کے لیے صبادم ہتھیارو کی ضرورت ہوتی ہے ۔ 3سرگرمی, جب رات کا شکاری یعنی آفتاب سر سبز فلک پر چھا جاتا ھے یعنی جب سحر ھوتی ہے شہزادہ اور اسکے کچھ رفیق شہر میدان کی جانب کوچ کردیتے ھے ۔ پہنچنے کے بعد شہزادہ وہا کی نزہت دشت کو دیکھتا جاتاھے ۔ پھر اسے وہا اک آہود نظر آتا ہے جسکا شکار کرنے کے لیے شہزادہ شیفتہ ہو جاتا ہے۔ اور یہ حکم جاری کرتا ھے کہ اسے یہ ہرن زندہ چاہیے ۔ اسکے ذریعہ جاری کردہ حکم نہایت کابل دید تھا ۔ کیونکہ اکثر شکاری شکار کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ھے۔ شہزادہ کا تیسرا حکم یا سرگرمی یہ تھی کہ جب شکاری یعنی ہرن انکے زندہ ہات نہ آسکا اور وہا سے بھاگ گیا تب شہزادہ نے اپنے گھوڑے سے اس ہرن کا تعاقب کیا اور اسے تیر مارکر ہلاک کردیا جو کہ اکثر شکاری کیا کرتے ہے غزال کو زندہ پکڑنے کی شہزادہ کی سوچ کافی عمدہ تھی لیکن ازل میں شہزادہ نے وہی کیا جو ہر شکاری کیا کرتے ھے۔

    2سوال:
    * جب امیہ بن عمرو نامدار شہزادہ بدیع ازماں کی تلاش میں نکلتے ہے تو انھیں شہزادہ کی لاشۂ بے سر نظر آتی ہے۔ عمرو لاش کو امیر کے دربار لے جاتے ہے ہر طرف غم و الم طاری ہو جاتی ہے ۔ اسی دوران عمرو امیر سے عرض کرتے ہے کہ شہزادہ کو کسی انسان نے قتل نہیں کیا بلکہ ماجرا کچھ اور ہے ۔ اور یہا تک کہ اس وقت صحرا تاریک ہوگیا تھا ۔اور آندھیوں کا طوفان برپا ہو رہا تھا ۔ عمروں کی یہ سوچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنے ہونھار فرد تھے کیونکہ محض لاش پر خوص و غور کرنے پر حقیقت جاننا اک کابل اور چالاک شخص کا ہی کام ہے ۔کیونکہ ازل میں پتا چلتا ھے کہ وہ لاش محض آٹے سے بنی تھی۔

    3 سوال:
    *1:*سحر۔۔۔۔عوما سحر کے دو معنی ہوتے ہے پہلا پگاہ یعنی صبح ااور دوسرا جادو وغیرہ۔ اک طرح سے اسکی اس حسین صبح سے وضاحت کی جا سکتی ہے۔تو وہی جادؤ وغیرہ سے ۔ مختلف جادؤگر اپنے ٹرکس کا استعمال کرتے ہوۓ لوگو کا منورنجن کرتے ہے۔ سحر تفریح کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ھے۔
    ساحر :ساحر یعنی جادؤگر جو اپنی کلاوں کا استعمال کرتے ہوۓ لاگو کا منورنجن یاکیا جاتا ہی۔
    ذاہچہ: اسکے معنی ہے کنڈلی وغیرہ کے سادھو ,پنڈت,پادری وغیرہ ذاچہ یعنی کنڈلی کو پڑھ کر کسی کے زندگی کا احوال جان جاتے ھے۔اسے ہندو مزہب میں اہمیت حاصل ھے۔۔

    پیشن گوئ:یہ کسی بھی شخص کی وہ خوبی ھے جو زمانہ مستقبل میں کیا ھونے والا ھے کونسا واقعہ رونما ہونے والا ہے وہ سب لوگ بتا دیتے ہے ۔پیشن گوئ کرنے والو میں 'ناسترے داموس'کو اہم مانا جاتا ہے۔

    4*:سائنس اور کرامت:سائنس ہی محض اک وجہ ھے کے دنیا آج ترقی پزیر سے ترقی یافتہ بنتی چلی جارہی ھے۔ اس کی ہی وجہ سے آج ھماری رہائش اور مسکن آرام دہ اور پر سکون بن چکا ھے ۔ اس مضمون کو عروج تک پہنچانے میں سائنسدانوں کا ہی اہم کردار ہے۔ اور آج ہم فضاء میں پرواز کرتے ہے محض سائنس کی وجہ سے ۔۔۔۔ہر چیز آج سائنس کی ہی کرامت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
    (جملوں میں استعمال۔۔:1:ہوش اڑجانا۔۔(حیرت زدہ ہونا
    جب ساحل نے اپنے آپ کو قید میں پایا تو اسکے ہوش اڑگئے۔
    2:(کلیجہ منہ کو آنا۔۔(ڈرجانا,گھبرا جانا
    جیسے ہی راحل نے لاش کو بے سر دیکھا تو اسکا کلیجہ منہ کو آگیا۔
    3:خاک اڑانا۔۔
    عمرو نے شہزادہ کو خاک اڑاتے ہوۓ امیر کے دربار لے گیا۔

    ReplyDelete
  9. ماشااللہ! بہت خوب کام کیا ہے سر۔اتنا کچھ ٹائپ کرنا وہ بھی موبائل کی۔ بورڈ سے اس سے آپ کی اپنے کام کے تئیں دلچسپی کااظہار۔ 👌👌ہوتا ہے

    ReplyDelete
  10. بہت خوب سر اللہ قبول فرمائیں

    ReplyDelete
  11. Jazaakallah sir.....ye sach main ham talebaat k liye bht madadgaar sabit ho raha hai.....JAZAKALLAH

    ReplyDelete
  12. Thank you sir
    Bahot khoob ham students k liye bahot madadgaar hai ye
    Thank you very much for this question answer

    ReplyDelete
  13. Mashallah sir jazakallah sir aap or kuch updated kariye

    ReplyDelete

اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

 ا ردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا              بھارت نے اردو کو پارلیمانی زبان کا درجہ اس کی تاریخی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کی...