٣- شال - (علی عباس حسینی)
(اقتباس کے لحاظ سے سرگرمیاں پڑھنے کے لیے مندرجہ بالا لنک☝️کو کاپی پیسٹ کریں)
4)حمیدہ کی اس وقت کی کیفیت بیان کیجئے جب عبید نے اس کے کندھوں پر شال ڈالی
13)افسانے کی روشنی میں اس کے کرداروں کا تعارف پیش کیجئے
عبید، حمیدہ، رکشے والا، عیدن
جواب :طلبہ یہ سرگرمی از خود حل کیجئے
3)عبید کا تعجب میں پڑنا:
(*) خاکے پر مبنی سرگرمیاں
ہدایات کے مطابق درج ذیل سرگرمیاں مکمّل کیجئے
1)افسانے کی تعریف بیان کرکے اس کے اجزا کی نشاندہی کیجئے
4)حمیدہ کی اس وقت کی کیفیت بیان کیجئے جب عبید نے اس کے کندھوں پر شال ڈالی
5)منع کرنے کے باوجود حمیدہ کے شال دینے پر عبید نے جو کچھ طے کیا، اسے تحریر کیجیے
6)رکشے پر بیٹھتے وقت عبید نے سردی سے بچنے کا جو انتظام کیا، اسے بیان کیجیے
(یا)
8 )عبید کی ذمہ داریاں بیان کیجیے
10)حمیدہ کا چور کو کوسنا بیان کیجیے
13)افسانے کی روشنی میں اس کے کرداروں کا تعارف پیش کیجئے
عبید، حمیدہ، رکشے والا، عیدن
جواب :طلبہ یہ سرگرمی از خود حل کیجئے
1) سخت سردی کے باوجود عبید کا شال نہ اوڑھنا :
(*) درج ذیل جملوں کی استحسانی وضاحت کیجئے
(*) ذیل میں دیے ہوئے موضوعات پر ذاتی رائے تحریر کیجیے
(طلبہ ان سرگرمیوں کو از خود حل کیجیے)
(*) ہدایت کے مطابق درج ذیل قواعدی سرگرمیاں مکمّل کیجئے
1)محارے اور ان کا مفہوم
1)مل ول جانا =سلوٹیں پڑجانا 2)کھوے سے کھوا چھلنا=بہت تکلیف ہونا 3)جان کھپانا =سخت محنت کرنا 4)پیچ و تاب کھانا =بیقرار ہونا 5)پانی پانی ہونا =بہت شرمندہ ہونا
(ان محاوروں کا جملے میں استعمال طلبہ از خود کریں )
2)سبق سے رکشے والے کی مقامی زبان کے فقرے الگ کیجئے انہیں معیاری زبان میں لکھیے
(طلبہ یہ سرگرمی از خود تیار کریں)
...................................................................................................................................
👈ایک جملے میں جواب دیجیے👉
1) چار باغ اسٹیشن کو لڑکی کی رخصتی کے بعد کا گھر کہا گیا ہے وجہ بیان کیجیے۔ جواب :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2) عبید نے اپنی بیوی کی دی ہوئی شال نہ نکالی اسباب بیان کیجیے۔ جواب:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3) حمیدہ کی خواہش کے بارے میں معلومات دیجئے۔ جواب:۔۔۔۔۔۔۔۔
4) حمیدہ کی شال کی خوبصورتی بیان کیجیے
جواب :۔۔۔۔۔۔۔۔۔
5) رکشے پر بیٹھتے وقت عبید کے پاس موجود سردی سے حفاظت کرنے والی چیزوں کا ذکر کیجئے
جواب :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6) پگلی کے تعلق سے شہر کے دولت مند لوگوں کی لاپرواہی بیان کیجیے
جواب :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
7) عبید نے شال کے تعلق سے کون سے جھوٹی کہانی گھڑی بیان کیجیے
جواب :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
8) شال چوری ہونے کی خبر سن کر حمیدہ پر ہونے والے ردعمل کو بیان کیجئے
جواب :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
9) ماما عیدن نے حمیدہ کو جو مشورہ دیا اسے بیان کیجئے
جواب :۔۔۔۔۔۔۔۔۔
👈 متبادلات پر مبنی سرگرمیاں/ خالی جگہ پر کیجیے👉
1) عبید جب ٹرین سے اترا تو اس وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بج جکے تھے
2) عبید جشن بہار کے مشاعرے میں شریک ہونے۔۔۔۔۔۔گیا تھا
3)۔۔۔۔۔۔مہینے میں عبید جشن مشاعرہ میں شریک ہونے گیا تھا
4) حمیدہ نے شال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں رکھا تھا۔
5)موۓ کیڑے کی کیا مجال کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6) حمیدہ تھوڑی دیر سوچتی رہی پھر جھپٹ کر اپنی چہیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نکال لائی
7) رکشے والا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھا
8) عبید نےحمیدہ کی شال کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تہہ کھول کر ٹخنوں پر لٹکا دیا۔
9) رکشے والا اپنی ٹھنڈک دور کرنے کے لیے رکشہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلا رہا تھا۔
10) رکشے والے کے چہرے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جھلک رہے تھے
11) جہاں ہاتھ پر ہاتھ ڈھرے بیٹھے رہے ، وہاں اپنی ہی جسم کی گرمی۔۔۔۔۔۔۔ بن جائیں گی
12) اس نے پوچھا ،'کہاں کے رہنے والے ہو؟
وہ بولا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ِ
13) سارے پردیسی لکھنؤ کے ہر سفید پوش کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پکارنے لگتے ہیں۔
14) عبید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں کام کرتا ہے۔
15)پگلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔پر پڑی تھی
16) حمید نے اٹیچی کیس کھولا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
17)عبید نے جھوٹی کہانی گھڑی کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ِ۔۔
نوٹ : اپنے طلبہ کو لغت اور ڈکشنری کے استعمال کی عادت ڈالیں ۔ لغت اور ڈکشنری کا استعمال تفہیم کے عمل کو آسان بنا دیتا ہے ۔نیز زبان دانی میں کلیدی رول ادا کرتا ہے
لغت کو اس لنک کی کاپی کو پلے اسٹور میں پیسٹ کرکے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں:
http://play.google.com/store/details?id=com.vovoapps.lughatoffline
achi koshish h kya hi bhter hota ki content ko explain krni ki koshish ki jai is terha to student dependend ho jai g
ReplyDeletelekin kaam acha kiya h aap n
mera sirf suggestion tha
Talba jama hai wahed nahi is munasibat se talba ye sargarmi az qood hal karen hona chahiye
ReplyDeleteBahut umda khidmat sir apke allah quom ko istefada lene ki taufiq de
ReplyDeleteBahot khoob Sir
ReplyDeleteبہت عمدہ سر
ReplyDeleteIstehsan ke sawalat me sanat e tashbih ka zikar sarasar galat hai kyon ke sanat sheri qawaed hai aur shaal afsana hai nasri sinf. Tasheeh kar lijiye
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDeleteکارنجہ لاڈ, ضلع واشم
ReplyDeleteسلیمانیہ کالج آف سائنس ,مانورہ
از خود حل کردہ سرگرمیا ۔۔۔۔۔درج ذیل ہے۔۔
1#::شال پاکر حمیدہ کی کیفیت
جواب:1 وہ اتنی خوش ہوئ مانو اسکے ھر خواب سچ ہوگۓ ھو۔
2: وہ بوکھلا گئ تھی ۔وہ مسکرائی اور کھلکھلا رہی تھی۔
3:وہ خوشی سے بلبلکی طرح چہک اٹھی تھی۔
4:اسنے شال شیشے کی الماری میں ڈال کر اسمیں مضبوط قفل ڈال دیا تھا۔
2#::قوسین سے الفاظ منتخب کرکے متعلقہ لفظ کے سامنے لکھۓ۔
1:شال=گرم چادر
2:سفر=اٹیچی کیس
3:الماری=شیشہ
4:بستر=ہولڈال
3#::الماری سے متعلق معلومات
1:الماری ہمیشہ بند رہا کرتی تھی۔
2:الماری میں شیشے لگے ہویں تھے
3:الماری کے شیشے دن میں دو دفع جھاڑ دیے جاتے تھے
4:الماری میں مضبوط قفل ڈالا ہوا تھا۔
# جو گروہ سے تعلق نہی رکھتا اسے الگ کیجۓ۔
الف:جواب) الماری
ب :جواب) :بلبل
4#:: حمیدہ کی عبید سے اتھاہ محبت پر ذاتی راۓ
جواب: حمیدہ کو عبید سے بے انتہاں محبت تھی اسکی مثال کچھ اس طرح ہے کہ حمیدہ جس شال سے بے انتہاہ محبت کرتی تھی ۔ وہ شال باربار استعمال سے میلی نہ ھوجاۓ اسلیے وہ شال کو الماری میں رکھ کر الماری کو مضبوط قفل لگا دیا۔۔ شال سے اتھاہ محبت
ہونے کے باوجود بھی اسنے وہ شال عبید کو دی ۔ حمیدہ کو وہ شال اسکے جان سے بھی زیادہ عزیز تھی۔یہ بس حمیدہ کی عبید کے لیۓ انتہاہ محبت ہی تھی کے اسنے عبید پر اعتماد رکھ کر اپنی عزیز و قیمتی چیز عبید کے حوالے کری یا اسکے سلامتی کے لیے اسے پیش کی
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteذاتی راۓ
ReplyDelete1#:
جواب :جب عبید ٹرین سے اترا اس وقت سحر کا وقت تھا ۔ اور صبح کے 6:30 بج رہے تھے۔ اس وقت جاڑے کا موسم تھا کراری سردی پڑھ رھی تھی۔ اور سحر کا کوہرا سورج پر غالب آچکا تھا۔ یعنی شاعر کے گرد و نواح میں کوہرا چھایا ھوا تھا جا کہ سردی کے موسم میں اک عام بات ہوتی ہے ۔ ہوا میں نمی اور ہوا کی تیز سرد دھاریا سورج کی گرماتی کرنوں پر غالب آجاتی ہے ۔ اس وقت کوئ بھی اپنے کدو سے باہر نکلنا نہیں چاہتا آیا چاہے کتنا بھی ضروری کام کیوں نہ ہوں سب دوپہر پر ٹال دیتے ھے جس کے چلتے بھیڑ بھاڑ والی جگہ میں بھی سنناٹا طاری رہتا ہے۔ کچھ اسی طرح چارباغ ریلوے اسٹیشن جھا بھیڑ امڑی رھا کرتی تھی وہا بھی وقت سحر میں چار پانچ قلیوں کے علاوہ کوئی نظر نہیں آرہا تھا۔
2#:
جواب : رکشا والے کو دیکھنے کے بعد عبید کے من میں سیدھا خیال آیا کہ محنت مزدوری کرنے والے میں اور ھات پر ھات دھرے بیٹھے رہنے واے میں زمین آسمان کا فرق ھے ۔ اس بات میں بالکل شک و شبا نہیں ھے کہ محنت کرنے والوں کو زندگی کے کوئی بھی امتحان میں ہار کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جو عبید کے مطابق جو لوگ ھات پر ھات دھرے بیٹھے رہتے ہے انکے اندر کا دیا بجھ جاتا ھے اور جو محنت کرتے ھے اپنے قدم کو کبھی نہیں روکتے ان کےاندر سے آگ بھڑکتی ھے پھر انھے کوئی لحاف کی ضرورت نہیں ھوتی ۔ اس کا طلب جب کوئی محنت سے لگا رہتا ھے وہ اپنے آپ کو اتنا مضبوط و تاقتور بنا لیتا ہے کہ وہ زندگی کی ہر جنگ خود کے بدولت جیت سکتا ہھے اسے کسی کی ضرورت نہیں ھوتی۔
3#:
جواب: فٹھ پاتھ پر پڑی پگلی نے دھوتی پہن رکھی تھی اور اس دھوتی کا اک کونا اسکے پیٹ پر ڈھکا ھوا تھا جس میں سے اسکا چھوٹا نظر آرہا تھا ۔ اور اسکے بال مٹی سے اٹے ہوۓ تھے۔ اس طرح کا کسی کا حولیہ دیکھتے ہی معلوم ہوتا ہے کہ کتنی زیا دہ مشکل مہں اور پریشانی میں ہے اس حالت میں کسی کو دیکھتے ہی انسانیت کی خاطر کسی نے مدد کرنی چاہۓ۔۔
4#:
جواب: ماما عیدن کے مشورہ کے بعد حمیدہ کا موڈ اچانک بدل گیا وہ اللہ تعالہ کا شکر ادا کرنے لگی کہ عبید سہی سالم گھر واپس لاٹ آیا۔ اللہ کا شکر ادا کرنا ہی اللہ کی دی ہوئی نعمتوں نعمتوں میں فزوں کا ذریعہ ہے ۔ جتنا اللہ کا شکر ادا کرے اتنا ہی اللہ ہمیں اسکی نعمتوں سے نواذتا ہے۔ پھر اسنے عبید کے نام سے صدقہ دیا جو کہ سلامتی کے لیے دیا جاتا ۔ صدقہ نکالنا ہر وقت ہمارے در پر قدم رکھنے والی مصیبت سے نجات دلاتا ہے۔ ماما عیدن کے مشورہ سے حمیدہ میں اچھا خاصا بدلاو آیا مشورہ وہی ہوتا ہے جو آپکوں اسلام سے جوڑ دے۔
5#:
جواب: شال حمیدہ کو بہت عزیز تھی اسنے شال کو اک شیشہ کی الماری میں رکھ دیا تھا تاکہ وہ روزمرہ کے استعمال سے گندی نہ ہو جاۓ۔ عبید نے اسے ٹوکا کہ شال استعمال کی چیز ہے پرستش کی نہیں۔ اگر چیزوں کو استعمال نہ کیا جاۓ تو اسکا کوئی مطلب نہیں ہوتا ,لوہے کو بھی اگر استعمال میں نہ لایا جاۓ اور کئی دنو تک جو کا تو رکھا جاۓ تو اسکوں بھی زنگ لگ ہی جاتا ہے ۔
6#:
جواب: ٹرین میں سردی سے بچنے کے لیے عبید نے ٹرین کے برتھ پر اچھا خاصا موٹا گدا بچھایا۔ اور دو کمبل اوڑھی پر اسکے اوپر سے اورکوٹڈادیا۔ اس سے سردی کی شدت کا اندازہ آسانی سے لگایا جاسکےتا ہے کہ دو دو کمبل اوڑھنے کے باوجود بھی سردی کا احساس کم نہیں ھو رہا تھا ۔
7#:
جواب:پگلی فٹھ پتھ پر پڑی سردی سے زور زور سے دل دوزہ کرار رہی تھی مانوں اب سردی سے اسکی جان نکل جائیگی ۔ لیکن یہ سب دیکھنے کے باوجود بھی کسی نے آگے آکر اسکی مدد نہ کی۔ انسانیت کا قول ہے کہ کسی کو مصیبت میں دیکھ کر مدد کرنا افضل ہے لیکن ملال ہے اس بات کا کہ کسی نے اسکی مدد نہ کی۔
8#:
جواب: اگلی روز جب عبید اس گلی سے گزرا تو اس نے پایا کہ پگلی کی لاش کو میونسپلٹی کے کچھ لوگ اک
ٹھیلے پر لاد رہے تھے۔ اس نے غور کیا کہ پگلی کا حلیہ ویسے ہی تھا جس طرح اس نے اسے پچھلے روز دیکھا تھا ۔ کراری سردی کی وجہ سے اسکی جان جاچکی تھی ۔ اور اسکے ذمہدار وہ تمام مالدار افراد تھے جنھونے اسے تڑپتا دیکھ نظر انداز کیا۔۔
جواب: عبید کے لیے حمیدہ کے دل میں اتھاہ محبت تھی ۔اسکی مثال کچھ اس طرح ہے کہ اسنے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز شال عبید کو سردی سے بچنے کے لیے دی جسے اسنے اپنے لیے بھی استعمال میں نہ لائی تھی تاکہ یہ استعمال سے میلی نہ ہو جاۓ۔اور پھر جبع عبید سہی سالم گھر لوٹا تب اسنے شکر اللہ کا کیا ۔ وضو کی اور عبید کے نام سے صدقہ دیا۔ اتنا عموما آج کل ہر کوئی نہیں کرتا , یہ صرف حمیدہ کی عبید سے اتھاہ محبت تھ
ReplyDelete10#**
جواب: میرے نظریہ میں حمیدہ کا رد عمل اس طرح نہیں ہوتا جس طرح کا عبید قیاس کررہا تھا۔ کیونکہ حمیدہ اک سمجھدار شخص تھی ۔اور پھر اسے تنقید کرنے کے بعد اسکا موڈ فورا بدل گیا تھ وہ اسنے شکر الہی کیا صدقہ دیا جوکہ اک اچھے نیک انسان کی علامت ہے۔ اور وہ کبھی اسے اپنی توہین نہیں سمجھتی کہ اسکی عزیز شال کسی کی مدد کے لیے دی گئی ہے۔
*درج ذیل کرداروں کا تعارف لکھیے۔
عبید=افسانے کا مرکزی کردار اور کار خانے میں ملازم
حمیدہ= عبید کی بیوی
رکشا والا=گونڈ جلا کا رہنے والا
عیدن= عبید کے ماما
#**
محاوروں کا جملوں میں استعمال
**1:مل ول جانا
روشنی نے اپنے امتحان کا نتیجہ دیکھ کر مل ول گئی۔
2**
جیسے ہی راج کو کانٹا چوبھا اسکا کھوے سے کھوا چھل گیا۔
3**
کسان کھیت میں ہر دن جان کھپا کر اپنی روزی روٹی کماتے ہے۔
4**
بچے عیدی کے لیے پیچ و تاب کھاتے رہتے ہے۔
5**
راج کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تب و
ماشاء اللہ... بہت خوب دیان.. درسی سرگرمیاں تو ماشاءاللہ بہت بڑھیا حل کی ہیں. مگر ذاتی رائے میں آپ نے اقتباس کی رائے رکھ دی. ذاتی رائے میں اقتباس کے جملے نہیں بلکہ خود کے نظریات رکھے جاتے ہیں. حمیدہ نے عبید کو جو اپنی چہیتی شال دی ہے اس پر کچھ لکھنا ہے کہ یہ عمل آپ کی نظر میں کیسا ہے. اور اسے مثالوں، اقوال ، حدیث اور قرآن کا حوالا دیکے اپنی بات رکھنا ہے.. "کسی بھی محبت کا تقاضہ ہے کہ اس میں قربانی دی جائے. جس محبت میں ایثار اور قربانی کا جذبہ ہوتا ہے وہ محبت اتنی ہی پائیدار ہوتی ہے. حمیدہ نے بھی اپنی چہیتی شال دے کر اپنی محبت کا ثبوت دیا ہے" وغیرہ وغیرہ... آپ اشعار کا بھی استعمال کر سکتے ہیں....
ReplyDeleteNayamuddin
DeleteNayamuddin
Deleteذاتی رائے میں طلبہ مناسب محاورے، کہاوتیں،، مشہور اقوال، اشعار کا استعمال کریں.. قرآن کی آیت، حدیث کا واقعہ بھی بیان کر سکتے ہیں اپنی ذاتی رائے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے..
ReplyDeleteNayamuddin
DeleteShaal is afsane ke blog me mohavera khawe se khawa chchilna ke mani galat diye gai durust karlijiye .hujum ya bohat bheed me insano ke kandho ka ek dusre se takrana is ke maani hain .is ko zehan me rakh kar jumle me istemal is tarah ho sakta hai ke chaand raat ko bazar me itni bheed thi ke khawe se khawa chchil raha tha
ReplyDeleteماشاء اللہ یہ کام اس لیے بھی بہت خاص ہے کہ یہ اس زمانے میں کیا گیا جبکہ شدید ضرورت تھی.
ReplyDeleteNice job
ReplyDeleteThanks 😘
ReplyDelete