🌍Report Writing : روداد نگاری =XI ,XII Class
🌍News Writing خبر نویسی= X Class
Note :The format and steps are same for both report writing and news writing.News writing is asked in class 10 while report writing is asked in 11 and 12 classes.Remember the activity of Report writing or news writing is asked in English and Urdu subjects .
Tree Plantation Drive Held In Sulemaniya College
روداد نمبر 01 : آپ کے کالج میں چلائی گئی شجرکاری مہم کی روداد :( سرگرمی شعاع امید ورک بک کے صفحہ نمبر 129 سے لی گئی ہے)
رودادنمبر : 02
روداد نمبر 7
"ایک پیڑ ماں کے نام" - سلیمانیہ کالج میں شجر کاری کی بامراد تقریب
مانورہ (نامہ نگار) : سلیمانیہ اردو جونیئر کالج، مانورہ ضلع باسم میں آج ماحول دوستی اور شجرکاری کے جذبے سے لبریز ایک خوبصورت تقریب منعقد کی گئی۔ یہ تقریب ’’ایک پیڑ ماں کے نام‘‘ مہم کے تحت منعقد ہوئی جس کا بنیادی مقصد طلبہ میں شجرکاری کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور ماحول کے تحفظ کی طرف عملی قدم بڑھانا تھا۔
اس تقریب میں صدارت کے فراٸض حلیمہ ایجوکیشن سوسائٹی کے رکن جناب الحاج روف لنگھا انجام دے رہے تھے جبکہ ضلع محکمہ جنگلات کے افسر اعلی جناب پی این راٹھور کو بحیثیت مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔حسب روایت تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا جس نے ماحول کو روحانی نور سے بھر دیا۔ جناب غضنفر حسین سر نے تعارفی اور استقبالیہ کلمات پیش کئے۔پرنسپل محترمہ نعیم احمد خان نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ایک درخت صرف سایہ یا آکسیجن دینے والا پودا نہیں بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے زندگی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے طلبہ کو ترغیب دی کہ وہ اپنی ماں کی محبت اور قربانیوں کے اعتراف میں ایک پیڑ لگا کر ماحول اور معاشرے کے لیے نیکی کا بیج بوئیں۔
بعد ازاں اساتذہ اور طلبہ نے باری باری اس مہم کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ مقررین نے ماحولیاتی تبدیلی، بڑھتی گرمی، پانی کی قلت اور جنگلات کے خاتمے جیسے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ شجرکاری ان تمام مشکلات کے حل کی سمت ایک مضبوط قدم ہے۔ طلبہ نے بھی جوش و خروش سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور عہد کیا کہ وہ نہ صرف پودے لگائیں گے بلکہ ان کی نگہداشت بھی ذمہ داری سے کریں گے۔
تقریب کا سب سے اہم اور جذباتی لمحہ وہ تھا جب طلبہ نے اپنے ہاتھوں سے پودے لگائے اور ہر پودا اپنی والدہ کے نام منسوب کیا۔ اس موقع پر پورا کالج کیمپس ماحول دوستی کے عزم اور محبت بھری یادوں سے گونج اٹھا۔ اساتذہ نے طلبہ کی رہنمائی کی اور پودوں کی صحیح دیکھ بھال سے متعلق ضروری ہدایات فراہم کیں۔
آخر میں شکریہ کی رسم التمش سر کے ذریعے ادا کی گئی۔یاد رہے کہ شاہنواز خان سر نظامت کے فراٸض انجام دے رہے تھے۔کالج اسٹاف نے اس مہم کی کامیابی پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ہر سال منانے کا عزم کیا۔ تقریب اختتام پذیر ہوئی تو کالج کی فضا تازگی، امید اور ذمہ داری کے نئے احساس سے بھر چکی تھی۔
یوں سلیمانیہ اردو جونیئر کالج، مانورہ ضلع باسم میں ’’ایک پیڑ ماں کے نام‘‘ کی یہ تقریب نہ صرف کامیاب رہی بلکہ دلوں میں ایک خوبصورت پیغام بھی چھوڑ گئی—
“درخت لگائیں، ماحول بچائیں… اور ماں کی محبت کو ہمیشہ زندہ رکھیں۔”
روداد نمبر 8
سائنس نمائش کا رنگارنگ انعقاد—والدین، اساتذہ اور طلبہ کی بھرپور شرکت
مانورہ؍ ۱۰ نومبر (نامہ نگار) : سلیمانیہ اردو جونیئر کالج میں ہر سال کی طرح امسال بھی سالانہ سائنس نمائش نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کی گئی، جس میں طلبہ نے جدید سائنسی ماڈلز اور تحقیقی منصوبوں کے ذریعے حاضرین کو بے حد متاثر کیا۔ نمائش کا ماحول ایک سائنسی میلے کا منظر پیش کر رہا تھا جہاں والدین، مقامی عوام اور معزز مہمان بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔ اس کے بعد مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد (سائنس کالج، پوسد)، صدرِ محفل ڈاکٹر موثق احمد (سینئر لیکچرر) اور مہمانانِ اعزاز میں جناب محمد قاسم (سماجی کارکن) اور مسز اسماء آفرین (ہیڈ مسٹرس، مقامی اسکول) کی آمد سے محفل رونق افروز ہوئی۔
افتتاحی خطاب پرنسپل جناب نعیم احمد خان نے کیا۔ انہوں نے کہا:
“یہ نمائش طلبہ میں تحقیق، مشاہدہ اور سائنسی سوچ کو ترقی دینے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ہمارا مقصد بچوں کو کتابی حد تک نہیں بلکہ عملی میدان میں بھی مضبوط بنانا ہے۔”
نمائش میں مختلف شعبہ جات کے اسٹالز قائم کیے گئے تھے۔ طلبہ نے:
* قابلِ تجدید توانائی
* روبوٹکس
* ماحول دوست ٹیکنالوجی
* پانی کی خودکار بچت
* آلودگی کنٹرول
* تھری ڈی میڈیکل ماڈلنگ
جیسے موضوعات پر خوبصورت اور معلوماتی ماڈلز پیش کیے۔
ڈاکٹر مختار احمد نے اپنے خطاب میں کہا:
“ان نوجوانوں کی یہ تخلیقی صلاحیتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مستقبل کا سائنسی میدان انہی کے ہاتھوں روشن ہوگا۔ ایسے پروگرام قوم کا سرمایہ بڑھاتے ہیں۔”
اسی طرح ڈاکٹر موثق احمد نے اپنے صدارتی خطاب میں طلبہ کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی رہنمائی اور طلبہ کی دلچسپی اس نمائش کی کامیابی کا راز ہے۔
نمائش کے دوران مختلف طلبہ نے اپنے پروجیکٹس کے تعارف اور سائنسی اصولوں کی وضاحت پر مختصر تقاریر بھی کیں۔ ان میں نمایاں طور پر ارشق احمد ، عفیراء فاطمہ اور صادق احمد شامل تھے جنہوں نے اپنے ماڈلز کی تخلیق اور افادیت کے بارے میں اعتماد سے گفتگو کی۔
تقریب کے اختتام پر بہترین پروجیکٹس بنانے والے طلبہ کو اسناد اور خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔ انعامات کی تقسیم جناب محمد قاسم اور مسز اسماء آفرین نے کی۔
اختتامی کلمات اور اظہارِ تشکر جناب ظریف اللہ خان (سینئر سائنس ٹیچر) نے پیش کیے۔ انہوں نے تمام مہمانوں، والدین، اساتذہ اور طلبہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ:
“طلبہ کی یہ محنت اور اساتذہ کا تعاون اس نمائش کو یادگار بنا گیا۔ ہم آئندہ برس اس کے دائرے کو وسیع تر کریں گے۔”
رواں سال کی یہ سائنس نمائش اپنے منظم انتظام، تخلیقی سرگرمیوں اور بھرپور عوامی شرکت کی وجہ سے نہایت کامیاب قرار دی گئی۔
روداد نمبر ۹
یوم نسواں کے موقع پر آپ کے کالج میں منعقد تقریری مقابلے کی روداد کیجئے
یومِ نسواں پر سلیمانیہ جونیئر کالج میں تقریری مقابلہ
مانورہ : 8 ؍ مارچ (نامہ نگار)
یومِ نسواں کے عالمی دن 8 مارچ 2025 کے موقع پر سلیمانیہ جونیئر کالج، مانورہ میں ایک پُروقار اور علمی فضا سے بھرپور تقریری مقابلہ منعقد کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت معزز استاد لئیق احمد سر نے کی، جب کہ موثق احمد اور مختار احمد بحیثیت مہمانانِ خصوصی شریک ہوئے۔ پرنسپل نعیم احمد خان نے اپنے استقبالیہ خطاب میں طالب علموں کو یومِ نسواں کی تاریخی اہمیت اور خواتین کے عالمی کردار سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مہذب معاشرہ اسی وقت پروان چڑھتا ہے جب عورت کو اس کی تعلیم، تحفظ اور مواقع فراہم کیے جائیں۔
روداد نمبر ۱۰
سلیمانیہ کالج میں ادبی نشست— شاعری اور فکر کی دل آویز محفل
مانورہ، ۱۳ فروری( رپورٹر ): سلیمانیہ کالج کےآڈیٹوریم میں آج ایک بھرپور ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ، اساتذہ اور ادب دوست شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ بیٹھک کا آغاز صبح 11 بجے ہوا۔ ناظمِ پروگرام فہد رشید نے نہایت خوش اسلوبی سے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اس نشست کے مقاصد بیان کیے اور بتایا کہ کالج طلبہ کی فکری اور تخلیقی تربیت کے لیے سالانہ ادبی سرگرمیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
تقریب کی صدارت ممتاز محقق اور نقّاد پروفیسر سمیع اللہ ندوی نے کی، جن کی موجودگی نے پروگرام کے وقار میں اضافہ کیا۔ مہمانانِ خصوصی کے طور پر شہر کے معروف شاعر ڈاکٹر حارث قیوم اور افسانہ نگار مسز سعدیہ اقبال تشریف لائیں۔ ان کا استقبال کالج کی ادبی کمیٹی کے طلبہ نے پھول پیش کرکے کیا، جس سے محفل کا ماحول مزید خوشگوار ہو گیا۔
پروگرام میں سب سے پہلے نوجوان محقق محمد فواد علوی نے ’’جدید ادب کی فکری سمتیں‘‘ کے حوالے سے اپنا خطاب پیش کیا۔ انہوں نے معاشرتی تبدیلیوں، نئی نسل کی ترجیحات اور ادبی رجحانات کے بدلتے پہلوؤں کا مدلل جائزہ پیش کیا، جسے سامعین نے خاصی دلچسپی سے سنا۔ اس کے بعد شائستہ نورین نے اردو افسانے میں عورت کے داخلی تجربات اور عصری زندگی کے اثرات پر مفصل گفتگو کی۔ ان کی باتوں میں فکری گہرائی اور عصری حساسیت نے حاضرین کو متاثر کیا۔
نشست اس وقت اپنے جمالیاتی عروج پر پہنچی جب شاعرِ شہر ڈاکٹر حارث قیوم نے اپنا تازہ کلام سنایا۔ ان کے اشعار پر سامعین نے بھرپور داد دی، اور محفل دیر تک تالیوں سے گونجتی رہی۔ انہوں نے محبت، معاشرتی شعور اور انسانی جذبات کے مختلف پہلوؤں پر مشتمل کلام پیش کیا جس نے ماحول کو ایک خاص وقار بخشا۔
پروگرام کے اختتام پر صدرِ نشست پروفیسر سمیع اللہ ندوی نے اپنی گفتگو میں ادب کی تہذیبی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ادبی سرگرمیاں طلبہ کے اندر برداشت، فہم اور تخلیقی فکر کو پروان چڑھاتی ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو مستقل مطالعہ اور تحریری مشق جاری رکھنے کی تلقین کی۔
آخر میں ناظمِ نشست فہد رشید نے اظہارِ تشکر پیش کیا اور مہمانانِ خصوصی، صدرِ محفل، اساتذہ، طلبہ اور منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نشست کی کامیابی سب کے تعاون کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سلیمانیہ کالج مستقبل میں بھی ادبی و علمی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اسی جذبے سے کام کرتا رہے گا۔
یہ ادبی نشست ہر اعتبار سے کامیاب اور یادگار ثابت ہوئی اور طلبہ کے ذہنوں میں تخلیقی فکر کا ایک نیا در کھول گئی۔















JazakAllah sir
ReplyDeleteبہت عمدہ محترم
ReplyDeleteNice 👍👍👍
ReplyDeleteIt is very helpful for us thank you sir
ReplyDeleteبہت بہترین کارکردگی سر طالب علم اور تمام اساتذہ کے کے حق میں ۔۔۔۔جزاک الله
ReplyDeleteyes nice
ReplyDeleteUmair
ReplyDeleteThank you very much
ReplyDelete