XI CLASS URDU

Followers

About Me

My photo
Manora ,District :Washim 444404, Maharashtra , India

Saturday, 18 January 2025

Difference Between Specially And Especially

 Difference Between Specially And Especially 

1. Specially:


Meaning

:کسی خاص مقصد کے لیے یا کسی خاص طریقے سے کئے گئے کام کو ظاہر کرنے کے لئے specially کا استعمال کیا جاتا ہے 


Examples:


This dress was specially designed for the wedding.

(یہ لباس خاص طور پر شادی کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔)


The cake was specially baked for her birthday.

(یہ کیک خاص طور پر اس کی سالگرہ کے لیے بنایا گیا تھا۔)




Note ::

 "Specially" کسی مخصوص یا خاص مقصد کی نشاندہی کرتا ہے۔


👈دوسرا فرق یہ ہے کہ specially کا ااستعمال past participle

 ( Participle adjective ) سے پہلے کیا جاتا ہے۔ Participle adjective وہ لفظ ہوتا ہے جو 3 Verb  تو ہوتا ہے مگر یہ verb جملہ میں adjective یعنی صفت کا کام انجام دیتا ہے۔ adjective پہچاننے کے لئے جملہ میں کیسا؟(?Howا)کا سوال کریں۔ حاصل جواب adjective یعنی صفت ہوگا۔ اب ان جملوں پر غور کریں 

You are a specially invited guest. 

آپ خاص طورپر مدعو کئے ہوئے مہمان ہوں

🔆کیسے مہمان ہے ؟ 

جواب : مدعو کئے ہوئے (invited )

یہاں  invited لفظ verb ہونے کے باوجود adjective کا کام انجام دے رہا ہے 

---


2.. Especially:


Meaning

: کسی چیز کی اہمیت پر زور دینا یا کسی خاص چیز کو دوسروں کے مقابلے میں نمایاں کرنا۔


Examples:


I love reading, especially mystery novels.

(مجھے پڑھنا پسند ہے، خاص طور پر جاسوسی ناول۔)


The weather is beautiful, especially in the evening.

(موسم خوبصورت ہے، خاص طور پر شام کے وقت۔)



Note

: "Especially" کسی چیز کی خاصیت یا ترجیح کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ صرف زور دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے



---


Quick Comparison in One Sentence:


This cake was specially made for the party, and it is especially delicious!

(یہ کیک خاص طور پر پارٹی کے لیے بنایا گیا تھا، اور یہ خاص طور پر مزیدار ہے!)


تذکیر و تانیث)مذکر اور مونث)

تذکیر و تانیث( مذکر و مونث)

            ایسے غیر ذی روح اسما جنکے آخر میں الف آتا ہے انکی تذکیر و تانیث حرفوں کی تعداد پر منحصر ہوتی ہے۔اگر وہ چار حرفی لفظ ہوتو مذکر اور سہ حرفی ہوتو مونث ہوتا ہے

جیسے :

مذکر : دریا، شوربا ،صحرا

مونث : وفا، ضیا ، رضا

Tuesday, 7 January 2025

زندگی کی بے ثباتی

 رو میں ہے رخش عمر کہاں

دیکھے تھمے

نے ہاتھ باگ پہ ہے نہ پا ہے رکاب می



           مرزا غالب کا یہ شعر زندگی کی بے ثباتی اور آخری عمر کی بے بسی اور ضعف کو بیان کرتا ہے۔

تشریح :

نیالفظ 


رخش = گھوڑا : رخش عمر = عمر کا گھوڑا 


مصرع اولی میں "رخش عمر" (زندگی کا گھوڑا) وقت کی رفتار کو ظاہر کرتا ہے۔ شاعر کہہ رہا ہے کہ زندگی کا سفر اتنا تیز ہے کہ انسان کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ یہ کہاں جا رہا ہے۔ یہ زندگی کی بے یقینی اور تیز رفتاری کو بیان کرتا ہے۔

*نئے الفاظ

باگ =  گھوڑے کی لگام

رکاب = زین جس پر پیر رکھ کر گھوڑے پر بیٹھا جاتا ہے


مصرع ثانی میں شاعر کہتا ہے کہ نہ تو ہمارے ہاتھوں میں زندگی کی لگام (باگ) ہے اور نہ ہی ہمارے پاؤں رکاب میں ہیں، یعنی انسان اپنی زندگی پر کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ یہ ایک قسم کا شکوہ ہے کہ زندگی ہمارے قابو میں نہیں اور ہم محض اس کے بہاؤ میں بہے جا رہے ہیں۔

اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

 ا ردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا              بھارت نے اردو کو پارلیمانی زبان کا درجہ اس کی تاریخی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کی...