XI CLASS URDU

Followers

About Me

My photo
Manora ,District :Washim 444404, Maharashtra , India

Tuesday, 7 January 2025

زندگی کی بے ثباتی

 رو میں ہے رخش عمر کہاں

دیکھے تھمے

نے ہاتھ باگ پہ ہے نہ پا ہے رکاب می



           مرزا غالب کا یہ شعر زندگی کی بے ثباتی اور آخری عمر کی بے بسی اور ضعف کو بیان کرتا ہے۔

تشریح :

نیالفظ 


رخش = گھوڑا : رخش عمر = عمر کا گھوڑا 


مصرع اولی میں "رخش عمر" (زندگی کا گھوڑا) وقت کی رفتار کو ظاہر کرتا ہے۔ شاعر کہہ رہا ہے کہ زندگی کا سفر اتنا تیز ہے کہ انسان کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ یہ کہاں جا رہا ہے۔ یہ زندگی کی بے یقینی اور تیز رفتاری کو بیان کرتا ہے۔

*نئے الفاظ

باگ =  گھوڑے کی لگام

رکاب = زین جس پر پیر رکھ کر گھوڑے پر بیٹھا جاتا ہے


مصرع ثانی میں شاعر کہتا ہے کہ نہ تو ہمارے ہاتھوں میں زندگی کی لگام (باگ) ہے اور نہ ہی ہمارے پاؤں رکاب میں ہیں، یعنی انسان اپنی زندگی پر کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ یہ ایک قسم کا شکوہ ہے کہ زندگی ہمارے قابو میں نہیں اور ہم محض اس کے بہاؤ میں بہے جا رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

 ا ردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا              بھارت نے اردو کو پارلیمانی زبان کا درجہ اس کی تاریخی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کی...