XI CLASS URDU

Followers

About Me

My photo
Manora ,District :Washim 444404, Maharashtra , India

Friday, 14 February 2025

اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

 اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

             بھارت نے اردو کو پارلیمانی زبان کا درجہ اس کی تاریخی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کی وجہ سے دیا ہے۔ اس کی چند بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:


1. تاریخی اور ثقافتی پس منظر


اردو بھارت کی ایک قدیم زبان ہے، جو صدیوں سے وہاں بولی اور لکھی جاتی رہی ہے۔ مغلیہ دور میں یہ دربار کی اہم زبان رہی اور آزادی کی تحریک میں بھی اس کا نمایاں کردار تھا۔


2. آبادی اور بولنے والوں کی تعداد


بھارت میں لاکھوں لوگ اردو بولتے اور سمجھتے ہیں، خاص طور پر اتر پردیش، بہار، دہلی، تلنگانہ،مہاراشٹر جموں کشمیر راجستھان اور مغربی بنگال جیسے علاقوں میں اردو کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا ایک بڑی آبادی کی زبان کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ مزید برآں کہ یہ امر جگ ظاہر بھی ہے کہ اکثر و بیشتر اردو زبان پر ہندی زبان کا ملمع چڑھایا جاتا ہے۔ در حقیقت وہ اردو زبان ہی ہوتی ہے مگر بول چال کی زبان کو ہندی کے دائرے میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہندی کو علمی سطح پر  چوتھے نمبر کی زبان بنانے میں اردو کا بہت بڑا ساتھ ہے۔ بھارت میں اردو زبان کی گفتگو کو ہندی زبان گردانہ جاتا ہے


3. آئینی حیثیت اور اقلیتی حقوق


بھارتی آئین کی آرٹیکل 29 اور 30 اقلیتوں کو اپنی زبان، ثقافت، اور تعلیمی ادارے قائم کرنے کا حق دیتا ہے۔ اردو چونکہ بھارتی مسلمانوں اور دیگر کمیونٹیز کی ایک اہم زبان ہے، اس لیے اسے پارلیمانی زبانوں میں شامل کیا گیا۔


4. کثیر لسانی پالیسی


بھارت میں کئی زبانیں پارلیمانی زبانوں میں شامل کی گئی ہیں تاکہ مختلف لسانی گروہوں کو نمائندگی دی جا سکے۔ اردو کو اس فہرست میں شامل کرنا اسی پالیسی کا حصہ ہے۔


5. اردو کا ادبی اور تعلیمی کردار


اردو زبان کا ایک مضبوط ادبی ورثہ ہے، اور یہ بھارت کی مختلف یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی ہے۔ حکومت اس زبان کی ترویج کے لیے مختلف اقدامات بھی کرتی ہے، جیسے کہ اردو اکادمیوں کا قیام۔


6) اردو  کا قومی زبانوں کے گروپ میں شامل ہونا :

              جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ  بھارت کی کوئی قومی زبان (راشٹریہ بھاشا) نہیں ہے۔ بھارت میں ۲۲ زبانوں کو آئینی زبان (constitutional languages ) کا درجہ حاصل ہے ۔ان 22 زبانوں میں اردو زبان بھی شامل ہے

             قصہ کوتاہ کہ بھارت نے اردو کو سیاسی، ثقافتی، اور لسانی وجوہات کی بنیاد پر پارلیمانی زبان کا درجہ دیا، تاکہ اس کے بولنے والے طبقے کو مناسب نمائندگی اور حقوق دیے جا سکیں۔

Tuesday, 11 February 2025

Wh Question

     For framing Wh question we must ascertain that there are two ways of framing Wh question 

1) Wh For Subject 

2) Wh For Object 

         If you frame a question for knowing subject,  you should frame interrogative sentence without helping verb/Modal Auxiliary. 

       Secondly if you frame a question for knowing object, you should frame sentence with helping verb/modal Auxiliary


👉The usage of helping verb is allowed only when we expect sentence Object as its answer

👉 Look at this example

Tree planting became a natural choice.

(Choose the correct Wh question to get the sentence subject as an answer from the given options.)

a) What became a natural choice ?

b)What did become a natural choice?


To form a Wh-question that asks for the subject of a sentence, we follow these grammar rules:


1. Identifying the Subject in the Given Sentence


Sentence: Tree planting became a natural choice.


Subject: Tree planting


Verb: became


Object/Complement: a natural choice



Since we need to frame a question where the answer is the subject ("Tree planting"), we must use the correct Wh-question structure.


2. Rule for Subject Questions (Without Auxiliary "Do/Did")


When asking about the subject, we do not use auxiliary verbs like do, does, or did.


The structure is: Wh-word + main verb + rest of the sentence?


Example:


What caused the accident? (The subject is "What" and directly replaces the noun that caused the accident.)


Who wrote this book? (The subject is "Who", replacing the person who wrote the book.)




Applying this to our sentence:


"What became a natural choice?" (✓ Correct)


The subject Tree planting is replaced by What, and the verb became remains unchanged.



3. Rule for Object Questions (With Auxiliary "Did")


If we ask about the object, we use do/does/did as an auxiliary verb.


Structure: Wh-word + auxiliary verb (do/does/did) + subject + main verb?


Example:


What did you see? (Object question; "you" is the subject.)


Who did she meet? (Object question; "she" is the subject.)




Applying this rule to our sentence:


"What did become a natural choice?" (✗ Incorrect)


 In short , Firstly we must decide which answer we want to get - whether subject or Object ? .Definitely we want subject as an answer.


If a subject is expected as an answer of Wh , no use of  helping verb is allowed grammatically.



Final Answer:


✔ "What became a natural choice?" (Correct)

✗ "What did become a natural choice?" (Incorrect).


     

Saturday, 18 January 2025

Difference Between Specially And Especially

 Difference Between Specially And Especially 

1. Specially:


Meaning

:کسی خاص مقصد کے لیے یا کسی خاص طریقے سے کئے گئے کام کو ظاہر کرنے کے لئے specially کا استعمال کیا جاتا ہے 


Examples:


This dress was specially designed for the wedding.

(یہ لباس خاص طور پر شادی کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔)


The cake was specially baked for her birthday.

(یہ کیک خاص طور پر اس کی سالگرہ کے لیے بنایا گیا تھا۔)




Note ::

 "Specially" کسی مخصوص یا خاص مقصد کی نشاندہی کرتا ہے۔


👈دوسرا فرق یہ ہے کہ specially کا ااستعمال past participle

 ( Participle adjective ) سے پہلے کیا جاتا ہے۔ Participle adjective وہ لفظ ہوتا ہے جو 3 Verb  تو ہوتا ہے مگر یہ verb جملہ میں adjective یعنی صفت کا کام انجام دیتا ہے۔ adjective پہچاننے کے لئے جملہ میں کیسا؟(?Howا)کا سوال کریں۔ حاصل جواب adjective یعنی صفت ہوگا۔ اب ان جملوں پر غور کریں 

You are a specially invited guest. 

آپ خاص طورپر مدعو کئے ہوئے مہمان ہوں

🔆کیسے مہمان ہے ؟ 

جواب : مدعو کئے ہوئے (invited )

یہاں  invited لفظ verb ہونے کے باوجود adjective کا کام انجام دے رہا ہے 

---


2.. Especially:


Meaning

: کسی چیز کی اہمیت پر زور دینا یا کسی خاص چیز کو دوسروں کے مقابلے میں نمایاں کرنا۔


Examples:


I love reading, especially mystery novels.

(مجھے پڑھنا پسند ہے، خاص طور پر جاسوسی ناول۔)


The weather is beautiful, especially in the evening.

(موسم خوبصورت ہے، خاص طور پر شام کے وقت۔)



Note

: "Especially" کسی چیز کی خاصیت یا ترجیح کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ صرف زور دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے



---


Quick Comparison in One Sentence:


This cake was specially made for the party, and it is especially delicious!

(یہ کیک خاص طور پر پارٹی کے لیے بنایا گیا تھا، اور یہ خاص طور پر مزیدار ہے!)


تذکیر و تانیث)مذکر اور مونث)

تذکیر و تانیث( مذکر و مونث)

            ایسے غیر ذی روح اسما جنکے آخر میں الف آتا ہے انکی تذکیر و تانیث حرفوں کی تعداد پر منحصر ہوتی ہے۔اگر وہ چار حرفی لفظ ہوتو مذکر اور سہ حرفی ہوتو مونث ہوتا ہے

جیسے :

مذکر : دریا، شوربا ،صحرا

مونث : وفا، ضیا ، رضا

Tuesday, 7 January 2025

زندگی کی بے ثباتی

 رو میں ہے رخش عمر کہاں

دیکھے تھمے

نے ہاتھ باگ پہ ہے نہ پا ہے رکاب می



           مرزا غالب کا یہ شعر زندگی کی بے ثباتی اور آخری عمر کی بے بسی اور ضعف کو بیان کرتا ہے۔

تشریح :

نیالفظ 


رخش = گھوڑا : رخش عمر = عمر کا گھوڑا 


مصرع اولی میں "رخش عمر" (زندگی کا گھوڑا) وقت کی رفتار کو ظاہر کرتا ہے۔ شاعر کہہ رہا ہے کہ زندگی کا سفر اتنا تیز ہے کہ انسان کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ یہ کہاں جا رہا ہے۔ یہ زندگی کی بے یقینی اور تیز رفتاری کو بیان کرتا ہے۔

*نئے الفاظ

باگ =  گھوڑے کی لگام

رکاب = زین جس پر پیر رکھ کر گھوڑے پر بیٹھا جاتا ہے


مصرع ثانی میں شاعر کہتا ہے کہ نہ تو ہمارے ہاتھوں میں زندگی کی لگام (باگ) ہے اور نہ ہی ہمارے پاؤں رکاب میں ہیں، یعنی انسان اپنی زندگی پر کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ یہ ایک قسم کا شکوہ ہے کہ زندگی ہمارے قابو میں نہیں اور ہم محض اس کے بہاؤ میں بہے جا رہے ہیں۔

Monday, 30 December 2024

ہجری سال اور عیسوی سال میں فرق

 ہجری سال اور عیسوی سال میں فرق


ہجری (اسلامی) اور عیسوی (گریگورین) سال میں دنوں کی تعداد مختلف ہوتی ہے کیونکہ دونوں مختلف کیلنڈروں پر مبنی ہیں۔


1. عیسوی سال (گریگورین کیلنڈر / شمسی کیلنڈر):


عیسوی سال میں کل 365 دن ہوتے ہیں۔


ہر چوتھا سال (لیپ سال) میں 366 دن ہوتے ہیں۔


عیسوی کیلنڈر شمسی گردش پر مبنی ہے، یعنی زمین کا سورج کے گرد مکمل ایک چکر۔شمسی دن کی شروعات رات ۱۲ سے اگلی رات کے ۱۲ بجے تک تصور کی جاتی ہے۔



2. ہجری سال (اسلامی کیلنڈر /  قمری کیلنڈر ):


ہجری سال میں کل 354 یا 355 دن ہوتے ہیں۔


یہ قمری مہینوں پر مبنی ہے، یعنی چاند کے زمین کے گرد چکر پر۔ قمری مہینے کے دن کی شروعات مغرب  سے اگلے دن کی مغرب تک تصور کی جاتی ہے۔


ہر قمری مہینہ 29 یا 30 دن پر مشتمل ہوتا ہے، اور سال عموماً 354 دن کا ہوتا ہے، لیکن کبھار 355 دن کے سال بھی آتے ہیں۔



اہم فرق:


ہجری سال عیسوی سال سے تقریباً 10-12 دن چھوٹا ہوتا ہے۔


اسی وجہ سے اسلامی تہوار جیسے رمضان، عید الفطر اور عید الاضحی عیسوی کیلنڈر میں ہر سال تقریباً 10 دن پہلے آتے ہیں۔

Wednesday, 18 December 2024

مومن

 میرے عزیز طلباء ! آپ کے لئے علامہ اقبال کا ایک پیغام


        مومن کی زندگی 


ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم

رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن

افلاک سے ہے اس کی حریفانہ کشاکش

خاکی ہے مگر خاک سے آزاد ہے مومن

جچتے نہیں کنجشک وحمام اس کی نظر میں

جِبریل و سرافیل کا صیّاد ہے مومن

(جنّت میں)

کہتے ہیں فرشتے کہ دِل آویز ہے مومن

حُوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن


1- حلقئہ یاراں = یاروں کی محفل،معاشرتی زندگی، گھریلو زندگی (روز مرہ کی زندگی میں مومن نرم دل ہوتا ہے)

2- رزم = جنگ ، معرکہ (حق و باطل کی جنگ میں فولاد جیسا سخت ہوتا ہے )

3) افلاک = فلک ، آسمان

4) حریفانہ کشاکش = دشمنوں جیسا مقابلہ 

5) خاکی = مٹی سے بنا ہوا مگر آسمان سے مقابلہ کرتا ہے

6) کنجشک و حمام = چڑیا اور کبوتر جیسے معمولی پرندے

7) صیاد = شکاری ( جبریل اور اسرافیل جیسے فرشتوں کو بھی غلام بنانے کی صلاحیت اللہ نے مومن کو دی ہے ۔

8) دل آویز = دلفریب باتیں کرنے والا، دلکش

9) کم آمیز = میل ملاپ کرنا،   حور( عورتیں ) سے کم میل رکھتا ہے

اردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا

 ا ردو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جانا              بھارت نے اردو کو پارلیمانی زبان کا درجہ اس کی تاریخی، ثقافتی، اور سماجی اہمیت کی...