غزل نمبر 4 -فضا ابن فیضی
الفاظ معنی :
1)سیم : چاندی ، نقرہ،روپیہ دولت
2)گہر : موتی
3)طرز دگر : دوسرے لوگوں کی طرح
4) داد ہنر : ہنر کی تعریف
5)بصیرت : عقل،شعور،سمجھ
6)رہرواں : راہگیر (رہروان شوق :مراد محنت کش لوگ)
7)بانکپن : تیڑھاپن
8)غبار سفر : سفر کی مٹی مراد محنت کا صلہ
9)شوریدہ : پریشان،پریشان حال،دیوانہ
10) دشت : جنگل
11)پیمائش : ناپنا
12)راہ گزر : سڑکیں (بنیادی ضرورتیں)
13)بے منظری کی دھند :
شاعر خود کی ذات میں اتنا کھویا ہوا ہے کہ اسے سماجی برائیاں بھی دکھائی نہیں دیتیں۔
14)خویش : خود (چشم خویش نگر : خود کا خائزہ لینے والی آنکھیں)
15)تیشہ زنی : سخت لہجہ
16)شیوہ : طریقہ ،اصول
17)اہل قلم : قلم والے لوگ شاعر ،مصنف،ادیب ،تعلیم یافتہ لوگ
18)اپنا خورشید ،اپنی سحر : مراد خود کی قوم و ملت کے اصول و ضابطے
19)چراغ سے چراغ جلانا : دوسروں کے اصولوں پر زندگی گزارنا
1)رہروان شوق کے بانکپن کی وضاحت کیجیے
جواب : محنت کش لوگ اپنی محنت کشی میں ہی مست ہیں۔ انہیں محنت کا صلہ ملے یا نہ ملے وہ محنت کرتے ہی رہتی ہیں۔ اپنے حالات بدلنے کی کوشش نہیں کرتے۔ محنت کشی اور اس کے صلے میں صفریابی سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود وہ اپنے حال میں مست رہتے ہیں۔ انہیں چہرے پر بس غبار سفر چاہیے۔
2)چشم خویش نگر کا مطلب تحریر کیجیے۔
جواب : شاعر کی ذات بھی سماج کے چکاچوند کے فریب میں آ گئی ہے۔اسے بھی سماجی برائیاں نظر نہیں آرہی ہیں۔ اسلیے خود کی اصلاح کے لئے شاعر خود کا جائزہ لینے والی آنکھیں چاہتا ہے۔
3) تیشہ زنی اور ہیرے تراشنے کے ہنر کا فرق لکھیے
جواب : شاعر کسی برائی پر سخت لہجے میں تنقید کر کے اصلاح کیا کرتا آیا ہے۔مگر سخت لہجہ سے اسکے مقصد کی تکمیل اب تک نہیں ہوئی کیونکہ سخت زبانی اہل قلم کا طریقہ اور اصول نہیں ہوتا ہے۔ چونکہ شاعر اہل قلم ہے،وہ اپنا طریقہ اصلاح بدل دےگا۔اب وہ قلم کو تیشہ کی بجائے ہیرے تراشنے کا آلہ بنائے گا۔
4)اہل قلم کا شیوہ بیان کیجیے
جواب : اہل قلم ہیرے تراشنے کا ہنر رکھتے ہیں
5)شاعر کے دشت میں گھر چاہنے کا سبب بیان کیجیے
جواب :شاعرکے دشت میں گھر چاہنے کا سبب یہ ہے کہ اس کا معاملہ اوروں سے مختلف ہے اور وہ شوریدہ سر ہے
6)اپنا خورشید ،اپنی سحر ہونے کا مفیوم بیان کیجیے۔
جواب: اپنا خورشید ،اپنی سحر سے مراد خود کی قوم و ملت کے اصول و ضابطے ہے۔
6)شاعر چراغ سے چراغ جلانا نہیں چاہتا ۔وجہ بیان کیجیے
جواب: ۔۔۔۔کیوں کہ شاعر اپنا خورشید اور اپنی سحر(اپنی قوم و ملت کے اصول وضوابط)چاہتا ہے
1)تم شوق سے خلاؤں کی پیمائشیں کرو
اپنی زمین پر راہ گزر چاہیئے ہمیں
جواب :۔۔۔۔۔۔۔
2)سیم وگہر ،نہ تاج و کمر چاہیے ہمیں
دادہنر ، بہ طرز دگر چاہیے ہمیں
جواب : ۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment